اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے تحت جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے معیاد کے خاتمے کے بعد حافظ سعید کی سربراہی میں چلنے والی 'جماعت الدعوۃ' اور 'فلاح انسانیت فاؤنڈیشن' کالعدم جماعتوں کی فہرست میں نہیں رہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں حافظ سعید کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صدارتی آرڈیننس کی معیاد ختم ہوچکی ہے اور اس کی توسیع نہیں ہوئی۔

درخواست گزار نے صدارتی آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس کے تحت ان کی تنظمیوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی واچ لسٹ میں شامل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

سابق صدر ممنون حسین نے رواں سال فروری میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم قرار دینے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل انفرادی دہشت گردوں یا تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں حافظ سعید کے وکیل راجا رضوان عباسی اور سہیل وڑائچ پیش ہوئے اور ایک سوال پر انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے آرڈیننس کو توسیع نہیں دی یا اس کو ایکٹ میں تبدیل کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ پر ’پابندی‘ لگانے والا آرڈیننس عدالت میں چیلنج

ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود خان نے آرڈیننس کے معیاد کے خاتمے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے آرڈیننس کے خاتمے کے حوالے سے بیان جاری کرنے کی رضوان عباسی ایڈووکیٹ کی درخواست کی مخالفت کی۔

راجا خالد محمود خان نے کہا کہ درخواست گزار نے وزارت داخلہ کو فریق نہیں بنایا اس لیے وہ اس وقت تک بیان نہیں دے سکتے جب تک درخواست میں ترمیم نہیں ہوتی اور درخواست میں سیکریٹری داخلہ کو فریق نہیں بنایا جاتا۔

جسٹس عامر فاروق نے آرڈیننس کے غیر فعال ہونے پر اس کو چیلنج کی گئی پٹیشن کو غیر موثر قرار دے دیا۔

انہوں نے درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے آرڈیننس کو توسیع دینے کی صورت میں درخواست گزار کو اس قانون کے خلاف دوسری پٹیشن دائر کرنے کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے مدارس، صحت مراکز کا انتظام حکومت نے سنبھال لیا

حافظ سعید نے اپنی درخواست میں واضح کیا تھا کہ انہوں نے 2002 میں جماعت الدعوۃ کی بنیاد رکھی تھی اور کالعدم لشکر طیبہ سے تمام تعلقات کو توڑ دیا تھا، لیکن بھارت نے جماعت الدعوۃ کے ماضی میں کالعدم تنظیم سے تعلق پر مسلسل الزامات عائد کیے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت کے دباؤ پر 2009 اور 2017 میں نظربند رکھا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جماعت الدعوۃ کے خلاف ایک قرارداد منظور کی جس کے بعد پاکستانی حکومت نے اس کو واچ لسٹ میں رکھا۔

سربراہ جماعت الدعوۃ نے ان کی تنظیم پر پابندی کے لیے آرڈیننس جاری کرنے کو پاکستان کی سلامتی کے خلاف قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں پر عطیات جمع کرنے پر پابندی

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آرڈیننس کا اجرا اور سیکشن 11-ای کا شامل کرنا نہ صرف ان کی خودمختاری بلکہ آئین کی جانب سے دیئے گئے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

حافظ سعید کا کہنا تھا کہ آئین کی شقوں کی خلاف ورزی کرنے کے قانون کو معطل کردیا جائے۔

درخواست گزار نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی شق 199 کے تحت عدالت کو آئین سے ماورا ہونے والی قانون سازی کو معطل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کی دفعات اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سیکشن 11-بی اور11-ای کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔


یہ خبر 26 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں