وزیر اعلیٰ سندھ کا مبارک ولیج کے قریب سمندری آلودگی کا نوٹس

مبارک ولیج سے چرنا آئی لینڈ جانے والی ساحلی پٹی تارکول سے آلودہ ہے — فائل فوٹو
مبارک ولیج سے چرنا آئی لینڈ جانے والی ساحلی پٹی تارکول سے آلودہ ہے — فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مبارک ولیج کے قریب تارکول اور آئل کے رساؤ سے ساحل آلودہ ہونے کا نوٹس لے لیا۔

مراد علی شاہ نے صوبائی محکمہ ماہی گیری و ماحولیات کو متعلقہ وفاقی اداروں سے رابطہ کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے ساحل پر موجود آلودگی کے خاتمے کے لیے متعلقہ وفاقی اداروں سے مل کر عملی اقدامات کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

انہوں نے آلودگی کے باعث آبی حیات کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے بھی رپورٹ دینے کی ہدایت بھی کی۔

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) نے مبارک ولیج اور چرنا آئی لینڈ کی ساحلی پٹی کی صفائی کے لیے ٹیم روانہ کی۔

مزید پڑھیں : تارکول سے ساحل آلودہ ہونے پر بائیکو کو آپریشن سے روک دیا گیا

پی ایم ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اجے کمار سیوانی کا کہنا تھا کہ یہ علاقہ پی ایم ایس اے کے زیرِ اختیار آتا ہے۔

خیال رہے کہ سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی تارکول اور آئل سے آلودہ ہونے کے بعد گزشتہ روز بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (بی ای پی اے) نے بائیکو پیٹرولیم پاکستان لیمٹڈ (بی پی پی ایل) کو انتظامی امور بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

ماحولیات کے حوالے سے صوبائی ایجنسی کی جانب سے بی پی پی ایل کو جاری نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر بائیکو نے اپنا آپریشن جاری رکھا تو آبی حیات کو شدید نقصان پہنچے گا۔

اس حوالے سے بائیکو کے ترجمان نے وضاحت دی تھی کہ 'ان کی کسی بھی تنصیب سے کوئی رساؤ نہیں ہوا'۔

بائیکو کمپنی کے سیکریٹری ماجد مقتدر کا کہنا تھا کہ ’بائیکو کی خام تیل ریفائنریز معمول کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ قریبی آئل ریفائنری یا نامعلوم ذرائع سے تیل کے رساؤ کی وجہ سے بلوچستان کے قریب مبارک ولیج آلودہ ہورہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کس طرح قیمتی پانی ضائع کرتا ہے

ماجد مقتدر نے مزید کہا کہ ’بائیکو کی پائپ لائن سے ساحل آلودہ ہونے کی تمام رپورٹس یکسر بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ ، گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ای پی اے اور پی ایم ایس اے دونوں نے تصدیق کی کہ ’بائیکو کی کسی پائپ لائن سے تیل کا رساؤ نہیں ہوا‘۔

علاوہ ازیں بی ای پی اے نے چرنا آئی لینڈ پر بغیر این او سی کے کام کرنے والے ٹور آپریٹرز پر بھی عارضی پابندی عائد کردی۔

بی ای پی اے کے جاری احکامات میں وضاحت کی گئی کہ ان تمام آپریٹرز نے ماحولیاتی انتظامی پلان نہیں جمع کروایا تھا اور حب پر قائم ریجنل انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی ان کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کرے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 27, 2018 04:07am
مبارک ویلیج اور پاکستان کے واحد جزیرے چرنا کے ساحلوں کا آلودہ ہونا انتہائی افسوس ناک خبر ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی مدنظر رہے کہ ایک مافیا ایک جانب سندھ حکومت کو اور دوسری جانب وفاقی حکومت کو سمندر کا پانی دنیا کے سب سے مہنگے ترین ذریعے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگا کر میٹھا‌/ صاف کرنے کی لابنگ کی سازش میں مصروف ہے۔ کراچی کے ساحل کے قریب سمندر صاف نہیں ۔ لہذا ڈی سیلینیشن پلانٹ کا منصوبہ ترک کیا جائے۔