عمان نے اسرائیلی وزیراعظم کے خفیہ دورے کے ایک روز بعد اسرائیل کو خطے کی ایک ریاست کے طور پر قابل تسلیم قرار دے دیا جبکہ امریکا نے کہا ہے کہ وہ خطے کے امن کے لیے مدد کرسکتا ہے۔

عمان کے خارجہ امور کے وزیر یوسف بن علاوی بن عبداللہ نے بحرین میں سیکیورٹی کے ایک سربراہی اجلاس میں کہا کہ عمان اسرائیل اور فلسطین کے اتحاد کے حوالے سے خیالات میں مدد کی پیش کش کرتا ہے لیکن یہ کردار بحیثیت ثالث کے طور پر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل خطے میں موجود ایک ریاست ہے اور ہمیں اس کا ادراک ہے’۔

یوسف بن علاوی نے کہا کہ ‘دنیا بھی اس حقیقت سے آگاہ ہے، ہوسکتا ہے کہ اسرائیل سے بھی دیگر ریاستوں کی طرح پیش آنے اور اسی طرح کا برتاؤ کرنے کا وقت آگیا ہے’۔

خیال رہے کہ عمان کے خارجہ امور کے وزیر کا یہ بیان اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے دورے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جو فلسطینی صدر محمود عباس کے تین روزہ دورے کے بعد سامنے آیا تھا اور دونوں رہنماوں نے عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم کا عمان کا خفیہ دورہ

یوسف بن علاوی نے کہا کہ ‘ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اب راستہ آسان اور پھولوں سے بھرا ہوا ہے لیکن ہماری ترجیح ہے کہ مسئلہ کو ختم کیاجائے اور ایک نئی دنیا کی جانب بڑھیں’۔

انہوں نے کہا کہ عمان، امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ‘صدی کے معاہدے’ کے لیے کام کی جانے والی کوششیں پر انحصار کررہا ہے۔

بحرین بھی عمان کا ہم آواز

بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد الخلیفہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے حصول کی کوششوں میں عمان کے سلطان کے کردار کی حمایت میں آواز بلند کیا۔

سعودی عرب کے وزیرخارجہ عدیل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کا یہ ماننا ہے کہ امن کے عمل میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری اہم ہے، تین روزہ سربراہی اجلاس میں سعودی عرب اور بحرین نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی ‘افواہ’، ‘دال میں کچھ کالا’ کی بحث جاری

امریکا کے سیکریٹری دفاع جم میٹس کے علاوہ اٹلی او جرمنی کے ان کے ہم منصب بھی اجلاس میں شریک تھے لیکن اردن کے شاہ عبداللہ نے ملک میں آنے والے سیلاب اور بارشوں سے 21 افراد کی ہلاکت کے بعد اپنی شرکت منسوخ کردی تھی۔

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب جیسن گرین بلاٹ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم ‘خطے میں اپنے دوستوں کے درمیاں تعلقات میں گرم جوشی اور بڑھتے ہوئے تعاون’ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

گرین بلاٹ نے کہا کہ ‘یہ امن کی جانب ہماری کوششوں کے لیے ایک مددگار قدم ہے اور اسرائیل، فلسطین اور ان کے دیگر ہمسائیوں کے درمیان استحکام، سلامتی اور خوش حالی کے ماحول کوپیدا کرنے کے لیے ضروری ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس طرح کی مزید ملاقاتوں کو دیکھنے کے لیے پرامید ہیں’۔

خطے میں ایران کے مفادات کو روکنے کے لیے چند خلیجی ریاستیں اور اسرائیل کے مشترکہ مفادات ہیں۔

خیال رہے کہ عمان کو مشرق وسطیٰ میں طویل عرصے سے وہی کردار ادا کررہا ہے جو سوئٹزرلینڈ عالمی سفارت کاری میں ادا کرتا ہے۔

عمان نے 2013 میں امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات میں ثالثی کے لیے مدد کی تھی جس کے نتیجے میں 2 سال بعد جنیوا میں تاریضی جوہری معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں