وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بھارت کو اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے والے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گرے ٹریفکنگ از خود کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایف آئی اے، پیمرا اور ایف بی آر کو غیر قانونی ڈی ٹی ایچ فروخت کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم جاری کیا تھا۔

بعد ازاں ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کی جانب سے جاری ہونے والے خط میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے چھوٹے سائز کے بھارتی ڈش پاکستان میں اسمگل کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسمگل شدہ بھارتی 'ڈی ٹی ایچ' کی روک تھام کیلئے کمیٹی قائم

ان کا کہنا تھا کہ یہ سیٹیلائٹ 7 سے 8 ہزار روپے میں بازاروں میں فروخت کیے جاتے ہیں جس کے ذریعے غیر قانونی بھارتی چینلز کو پاکستان میں دکھایا جارہا ہے اور اس کے عوض ماہانہ صارفین سے 1800 روپے تک کی وصولی بھی کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی ڈشوں کے پاکستان میں لاکھوں صارفین ہیں جن سے اربوں روپے وصول کرکے حوالہ ہنڈی کے ذریعے براستہ دبئی بھارت منتقل کیے جاتے ہیں۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ پاکستان کے 5 بڑے شہر اس نیٹ ورک کا مرکز ہیں جہاں سے بھارتی سامان سرعام فروخت ہوتا ہے۔

ایف آئی اے نے اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے ساتھ مل کر غیر قانونی رقم کی ترسیل پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

انہوں کہا کہ تحقیقات میں اسٹیٹ بینک کا نمائندہ بینک ریکارڈ فراہم کرنے میں معاونت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ٹی ایچ یا کیبل سروس، آپ کے لیے کون سی بہتر؟

ملوث افراد کے خلاف پی پی سی، پی ای سی اے، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور کسٹمز ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تحقیقات کے دوران ملزمان سے تفتیش کے بعد حوالہ ہنڈی کے ذریعے غیر قانونی رقم ترسیل کرنے والوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار بھی کیا جائے گا جبکہ کیس کی تفصیلی رپورٹ کو 2 نومبر تک عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مقامی مارکیٹوں میں دستیاب اسمگل شدہ بھارتی ڈی ٹی ایچ ڈیوائسز کی روک تھام کے اقدامات تجویز کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈی ٹی ایچ سیٹیلائٹ ٹی وی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جس سے ڈیجیٹل ٹی وی کی نشریات گھریلو صارفین تک پہنچتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں