وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کی مخالفت میں ملک بھر میں جاری احتجاج میں مظاہرین کے خلاف آپریشن کی خبروں کی تردید کردی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں حالات کنٹرول میں ہے، مظاہرین کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں ، حکومت عوام کی زندگی اور آزادی کی ضامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف آپریشن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں، حکومت تشدد کی راہ اپنانا نہیں چاہتی، وزیر مذہبی امور نوالحق قادری آج بھی مظاہرین کی قیادت سے مذاکرات کریں گے۔

مزید پڑھیں: 'ریاست کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں'

خیال رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اس طرح کی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ حکومت نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال شروع کردیا ہے۔

تاہم فواد چوہدری کی جانب سے رات گئے بھی ایک ٹوئٹ کی گئی اور بتایا گیا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے صبر کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، آئین اور قانون کی مکمل عملداری ہی عوام کا مفاد ہے اور ہم یہ فرض پورا کریں گے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو تمام صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جارہا ہے۔

اس سے قبل انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مظاہرین سے رابطے میں ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ طاقت کا استعمال نہ کرنا پڑے۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا جبکہ متعدد علاقے بند بھی کروادیے تھے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا جبکہ احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور مذہبی جماعتوں نے آج ملگ گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلادیا ‘

سپریم کورٹ نے فیصلے کے بعد آنے والے ردعمل پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی قوم سے خطاب کیا تھا اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملک دشمن عناصر ججز کو قتل اور فوج سے بغاوت پر اکسا رہے ہیں، 'میں ایسے عناصر سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے ریاست سے نہ ٹکرائیں'۔

بعد ازاں گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا، جس میں مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں