واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر مسلم ہانی نے دورہ تھر کے موقع پر متعلقہ حکام کو بلا تاخیر متاثرہ اضلاع میں پانی کی فراہمی کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل پانے والے واٹر کمیشن کے سربراہ نے تھر کے قحط زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور مقامی افراد نے واٹر کمیشن کے سامنے شکایتوں کے امبار لگادیئے۔

یہ بھی پڑھیں: تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید 6 بچے جاں بحق

امیر مسلم ہانی کو بتایا گیا کہ نہر کا پانی ٹاؤن تک پہنچانے والے پائپ لائن 2011 میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوگئی تھی تاہم متعلقہ حکام نے گزشتہ 7 برسوں میں اب تک متاثرہ پائپ لائن کو ٹھیک کرنے کی زحمت نہیں کی۔

شہریوں نے شکایت کی کہ سندھ حکومت کی جانب سے آر او پلانٹ کی دیکھ بھال کرنے والی نجی کمپنی کو 18 ماہ سے ادائیگی نہیں کی گئی جس کے باعث ٹاؤن میں نصب آر او پلانٹ غیر فعال ہیں۔

جس پر واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر مسلم ہانی نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، زراعت، پاک اوسس اور ڈی سی تھر کو 15 روز کے اندر متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

انہوں نے شہریوں کو یقین دلایا کہ کمیشن اپنے دائرکار میں رہتے ہوئے موجودہ قحط سالی کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں پانی پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا۔

واٹر کمیشن نے اسلام کوٹ ٹاؤن میں نصب آر او پلانٹ کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام پر زور دیا کہ پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

سربراہ واٹر کمیشن نے واضح کیا کہ آر او پلانٹ کی دیکھ بحال کے لیے تعینات افرادی قوت کو اگلے چند روز میں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کر دی جائے گی۔

شہریوں اور کونسلروں نے واٹر کمیشن سربراہ سے درخواست کی کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر تعلقہ کی سطح پر مزید آر او پلانٹ لگائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں بچوں کی ہلاکت، چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرلی

اس حوالے سے کہا گیا کہ’تھر کے ہزاروں شہری کنووں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ خطرناک موسمی صورت حال کے باوجود کئی میل کا سفر کرکے جانا پڑتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ ضلعی سطح پر نصب کیے گئے آر او پلانٹس کی انتظامیہ کو بھی پانی کے حصول لیے دیگر علاقوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Nov 03, 2018 10:12pm
یہ تبصرہ شائع کرنے کے لیے نہیں ہیں، تاہم اس سے قبل کا تبصرہ اگر کسی ذریعے سے واٹر کمیشن اور پھر سپریم کورٹ پہنچ جائے تو بہتر ہوگا کیونکہ 6 منزل سے زائد کی بلڈنگ پر پابندی کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی ہیں۔
KHAN Nov 03, 2018 10:12pm
اس سے قبل والے بڑے تبصرے کو شائع کیا جائے، شکریے کے ساتھ