اسلام آباد: حکومت پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ (اے جی پی) کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے مالی اور بینکاری نظام کو ملک کے رجسٹریشن اور ڈیٹا بیس اتھارٹی سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ نے امریکی شہریوں کے ڈیٹا کی طرز پر پاکستان میں بھی مالی اور بینکاری نظام کو نادرا کی جانب سے جاری کردہ ’چپ والے‘ (اسمارٹ) قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز دی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ تجویز کو مسترد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) صرف شہریوں کی رجسٹریشن کرنے والا ادارہ ہے اور یہ کسی بھی طرح مالی معاملات سے منسلک نہیں، جس کے باعث یہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام میں کردار نہیں ادا کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس کو مالی معاملات سے منسلک کرنے سے تیسری پارٹی کو رسائی مل جائے گی، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد کے تحت لوگوں کے مالی معاملات کی رازداری کی خلاف وزری ہوگی۔

اس سلسلے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد آنے والے ’اے پی جی’ کے وفد نے عوام کی جانب سے غریبوں اور مدارس میں دیے جانے والے صدقہ اور زکوٰۃ کی ادائیگی پر نظر رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار ترتیب دینے کی بھی تجویز دی تھی، رقم کی اس منتقلی کی نگرانی کا فی الوقت کوئی نظام موجود نہیں۔

اس کے علاوہ حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے ملک کے تمام ایئر پورٹ پر بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے، جس میں ان کے پاس موجود غیر ملکی رقم کی تفصیلات درج ہوں۔

مزید پڑھیں: اسد عمر اداروں کی عالمی ماہرین کو مطمئن کرنے میں ناکامی پر برہم

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان تعاون میں اختلافات ہونے کے سبب ایسا کوئی میکانزم اب تک ترتیب نہیں دیا جاسکا جبکہ ابھی اس بات کا بھی تعین کرنا باقی ہے کہ کونسا ادارہ یہ معلومات اکٹھی کرے گا اور ملکی اداروں کے لیے جاری کرے گا اور کونسا ادارہ بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کے ساتھ اس معلومات کا تبادلہ کرے گا۔

خیال رہے کہ ’اے پی جی‘ کے ذریعے حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی ہے۔

اے پی جی کا وفد حالیہ دورے کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ 19 نومبر کو پیش کرے گا جس کے بعد پاکستان کو ڈرافٹ موصول ہونے کے 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروانا ہوگا، بعد ازاں یہ دستاویزات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو فراہم کر دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے نظام میں خامیوں کا انکشاف

اس سلسلے میں اے پی جی کا وفد مارچ - اپریل 2019 میں پاکستان کا آئندہ دورہ کرے گا جس کی رپورٹ جولائی میں پیش کی جائے گی۔

بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ اگر ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے تو آئندہ جائزے سے قبل ٹھوس اور مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

تبصرے (3) بند ہیں

Mehboob ahmed Nov 03, 2018 11:07am
دنیا میں کیسی بھی ملک میں شھرع کا ڈیٹا محفوظ نہیں پاکستان میں اس برے زیادہ برے حلات ہیں اس تجربہ کے مطب ہے ہر شھری کی سیکورٹی اور مالي پوزيشن حکومت کے کنٹرول میں رہے گی ۔۔۔ اور حکومت میں بیھٹے لوگ خود کرپٹ ہیں۔۔ بیظر کارڈ کی مثال تو سب کے سامنے ہیں۔۔۔
Mirza Nov 04, 2018 09:41am
Rejecting that is so wrong. This is already in place in Canada and USA, not sure about other countries. They just don't want any monetary discipline.
احمد Nov 04, 2018 10:02am
امریکہ میں ایسا کوئی نظام نہیں جس کے تحت مالی انفارمیشن کسی کے ID کارڈ سے منسلک ہو