سندھ کے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 8 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہوگئے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ضلع تھرپارکر کے مختلف ہسپتالوں میں بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینکوں کو تھر کے متاثرین سے قرض وصولی منسوخ کرنے کی ہدایت

تمام بچوں کو دور دراز علاقوں سے مٹھی کے سول اسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

اسپتال کے ڈی ایچ او نے بتایا کہ صرف مٹھی سول اسپتال میں غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کے نتیجے میں گزشتہ 12 مہینوں کے دوران بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 534 تک پہنچ چکی ہے۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق جو نوزائیدہ بچے اسپتال میں دم توڑ گئے وہ غذائی کمی کا شکار تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھر میں دیگر مسائل کے علاوہ کم عمری میں شادی نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کی بڑی وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: تھر: غذائی قلت کے باعث مزید 6 بچے جاں بحق

متاثرہ بچوں کے والدین نے شکایت کی کہ ان کے پسماندہ علاقوں میں اب طبی سہولیات میسر نہیں ہیں جس کے باعث انہیں اپنے بیمار نوزائیدہ بچوں کے ہمراہ طویل سفر کرکے مٹھی اسپتال آنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نازک صورتحال کے باوجود دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور لوگ مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر تھر محمد آصف جمیل شیخ نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے مٹھی اور اسلام کوٹ میں تھری عوام کے لیے طبی کیمپ لگائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر: غذائی قلت سے مزید 4 نومولود جاں بحق، تعداد 463 ہوگئی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھر کے خطے میں حالات کی قابو میں ہیں لیکن میڈیا کو چاہیے کہ وہ مثبت انداز میں رپورٹنگ کرے تاکہ مسائل کے حل کے لیے مجموعی کوششیں کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں