بھارت کی ریاست کیرالہ میں سباری مالا مندر کے افتتاح سے قبل انتہا پسند ہندوؤں نے خواتین صحافیوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں نے تمام میڈیا ہاؤسز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس ایونٹ کو کور کرنے کے لیے اپنی خاتون صحافیوں اور کیمرا مین کو یہاں نہ بھیجیں۔

سباری مالا مندر کا افتتاح 5 نومبر کو ہونے جارہا ہے، اس سے قبل سپریم کورٹ نے صدیوں پرانے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا جس کے تحت 10 سے 50 سال کی خاتون کی اس مندر میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔

واضح رہے کہ سباری مالا مندر انتظامیہ اور بعض ہندو مذہب کے رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ 10 سے 50 سالہ خاتون جنہیں ماہواری کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے انہیں مندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت: سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز، خواتین کو مندر میں داخلے سے روک دیا گیا

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ مندر پہلی مرتبہ 17 سے 22 اکتوبر کے درمیان کھولا گیا، لیکن سیکیورٹی کی وجہ سے کوئی بھی خاتون اس میں داخل نہیں ہوسکی تھی۔

انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا اور اس دوران اس احتجاج کو کور کرنے کے لیے آنے والی خاتون رپورٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ نجی ٹی وی چینل کی ڈی سی این جی وین کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

سباری مالا کرما سمیتی کی جانب سے میڈیا ہاؤسز کے مدیران کے نام خطوط لکھے گئے جن میں انہوں کہا کہ 10 سے 50 سال کے درمیان کی خواتین صحافیوں کا یہاں آنا بھی معاملات کو خراب کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خاتون کی 'برہنہ تصویر' کے معاملے میں کانگریس کو ملوث کرنے کی کوشش

خط کے مطابق انتہا پسندوں کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ میڈیا ہاؤسز ایسے اقدمات نہیں اٹھائیں گے جن سے معاملات کے خراب ہونے کا خدشہ ہے‘۔

18 اکتوبر کو احتجاج کے دوران مشتعل ہندو مظاہرین نے مندر کے لیے آنے والی ان تمام گاڑیوں پر حملے کیے جن میں خواتین پولیس اہلکار بھی موجود تھی۔

مظاہرین کی جانب سے بدترین پتھراؤ کے نتیجے میں عمر رسیدہ خاتون سمیت متعدد خواتین زخمی ہوگئیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں