اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے کتے کو مبینہ طور پر اٹھا کر لے جانے اور کچھ گھنٹوں تک اپنے پاس رکھنے کے الزام میں 4 افراد کو ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا۔

اپنی نوعیت کے اس منفرد کیس میں عدالت نے ڈلیوری کرنے والے 4 افراد عاصم، فدا، ولید اور اکرم کو 29 اکتوبر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔

سہالہ پولیس کی جانب سے مقامی میک اپ آرٹسٹ اور ماڈل ثروت عثمان شیخ اور ان کے شوہر عثمان خالد شیخ کے کتے کو اٹھا کر لے جانے پر ان افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جب ایک کتے نے اپنے مالک کو گولی ماردی

واقعے کی تفصیلات کے مطابق میاں بیوی نے بحریہ ٹاؤن فیز 7 میں اپنے گھر پر ڈلیوری کے لیے ایک ریسٹورینٹ سے کھانے کا آرڈر دیا تھا، جسے جب 4 ملزموں میں سے ایک ڈلیوری بوائے نے گھر پہنچایا تو جوڑے نے مبینہ طور پر بل کی ادائیگی نہیں کی۔

بعد ازاں اس شخص نے اپنے منیجر کو کال کی اور اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ رقم کی وصولی کے لیے واپس جوڑے کے گھر آیا، تاہم جب وہ گھر پہنچے اور دروازے کو کھٹکھٹایا تو وہاں کتے کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا، جسے وہ چارروں افراد اپنے ساتھ لے گئے۔

اس واقعے کے بعد عثمان خالد شیخ کی جانب سے ریسٹورینٹ منیجر کو کال کی گئی اور ڈلیوری کرنے والے افراد کے خلاف کتے کی چوری کی شکایت درج کرائی اور کہا کہ وہ اسے واپس چھوڑ کر جائیں، ساتھ ہی انہوں نے اپنے آرڈر کی رقم ادا کرنے کی بھی پیش کش کی۔

بعد ازاں ریسٹورینٹ اسٹاف نے صبح کو کتے کو جوڑے کے گھر واپس پہنچایا، تاہم اس دوران دونوں فریقین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جو شدت اختیار کرگیا۔

جس کے بعد عثمان خالد شیخ نے سہالہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی اور چاروں اسٹاف ممبر کے خلاف پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی) کی دفعہ 380 اور 457 کے تحت ایف آئی آر رجسٹرڈ کروا دی۔

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کیا اور 5 روز میں تحویل میں رکھنے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی حتمی چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا کہ چاروں ملزمان نے دفعہ 457 کے تحت جرم کیا ہے، تاہم عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

اس حوالے سے جب قانونی ماہر بیرسٹر مسرور شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ’ دفعہ 457 اس وقت لگائی جاتی ہے جب یہ ثابت ہو کہ ملزم ڈکیتی یا چوری کے مقصد کے لیے گھر میں داخل ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے میں ملزم آرڈر کیا گیا کھانا ڈلیور کرنے آیا اور بعد میں رقم وصول کرنے کے لیے، لہٰذا یہ وہ معاملہ نہیں تھا جو اس دفعہ میں آتا ہو‘۔

یہ بھی پڑھیں: اگر کتا حملہ کردے تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟

واقعے کی ایف آئی آر میں عثمان خالد شیخ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے فیز 7 میں اپنے گھر سے کھانے کا آرڈر دیا لیکن جب کھانا آیا تو وہ اپنے گھر سے دور تھے، جس پر انہوں نے ریسٹورینٹ کو اپنی نئی جگہ کے بارے میں بتایا لیکن ڈلیوری کرنے والے فرد نے اس جگہ آرڈر لانے سے انکار کردیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جب وہ گھر واپس پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے گھر کا دروازہ ٹوٹا ہوا تھا اور کتا غائب تھا، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈلیوری کرنے والے فرد نے ڈیڑھ لاکھ روپے چوری بھی کیے۔

علاوہ ازیں عثمان خالد شیخ نے ڈان کو بتایا کہ وہ اس ریسٹورینٹ کے خلاف بھی مقدمہ درج کریں گے کیونکہ مبینہ چور کی وجہ سے انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔


یہ خبر 04 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں