کیا آپ سست ہیں اور گھر کی صفائی کو پسند نہیں کرتے؟ یا آپ کل وقتی پروفیشنل ہیں اور گھر کی صفائی کا وقت ہی نہیں ملتا؟ یا پھر آپ بچوں اور گھر کو سنبھالنے میں ہی اتنا مشغول رہتے ہیں کہ گھر کو صاف ستھرا رکھنے کا وقت ہی نہیں مل پاتا؟

گھر کو صاف کرنے میں ایک پورا دن لگ سکتا ہے۔ یہ تھکادینے والا ایک مشکل کام ہے لیکن یاد رکھیں، ایک صاف گھر ایک صحت بخش طرزِ زندگی کی ضمانت ہوتا ہے۔ گھر میں ہمیشہ کہیں نہ کہیں صفائی درکار ہی رہتی ہے۔

برٹش جنرل آف اسپورٹس میڈیسنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 20 منٹ صاف صفائی کی سرگرمی میں حصہ لینے سے انگزائٹی اور تناؤ میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔ گندے گھروں کو سائنسی بنیادوں پر ڈپریسنگ پیش کیا جاتا ہے۔

صحت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسی جگہ جہاں ہر چیز اپنی جگہ پر سلیقے سے رکھی ہو وہ آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ بہتر انداز میں وکیوم اور جھاڑ پھونک کی گئی جگہوں پر الرجی کا باعث بننے والے ذرات سے چھٹکارہ بھی مل جاتا ہے جو سانس کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اگر آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جنہیں روزانہ اپنا گھر پوری طرح سے صاف ستھرا رکھنے کی عادت ہوتی ہے، ایسے میں اچانک سے آپ کے گھر میں مہمانوں کی آمد کا پیغام مشکل کھڑی کرسکتی ہے۔

آپ نہیں چاہتے کہ مہمانوں کے سامنے گھر کا خیال رکھنے کے حوالے سے آپ کا تاثر برا جائے۔

اگر آپ کو پتہ چلے کہ آپ کے گھر ایک گھنٹے کے اندر اندر مہمان آ رہے ہیں تو پھر آپ کیا کریں گے؟

ایسی صورتحال میں، زیادہ تر لوگ تمام تر بکھیڑہ کلوزیٹ یا اسٹور روم میں چھپا دیتے ہیں۔ عارضی طور پر تو گھر صاف ستھرا نظر آتا ہے لیکن یہ اس مسئلے کا درست حل نہیں ہے۔

’ڈونا اسمالن کوپر‘ صاف ستھرائی کے موضوع پر مہارت رکھتی ہیں، وہ اپنی کتاب ’کلیر دی کلٹر، فائنڈ ہیپی نیس‘ میں لکھتی ہیں کہ گھر کی صاف ستھرائی کی شروعات گھر کے مرکزی دروازے سے کیجیے اور پھر وہاں سے لے کر گھر کے ہر اس حصے تک صفائی کیجیے جہاں جہاں آپ کے مہمانوں کی نظر جاسکتی ہے۔

اس حوالے سے چند اہم طریقے بھی مندرجہ ذیل ہیں جنہیں اختیار کرنے سے آپ صرف ایک گھنٹے کے اندر ہی پورا گھر صاف کرلیں گے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے توجہ! سب سے پہلے تو آپ کو یہ منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے کہ صفائی کا کام کہاں سے شروع کرنا ہے؟ اور ہاں ٹائمر کو سیٹ کرنا بالکل بھی نہیں بھولیے گا۔

آپ کو صفائی پر ہی توجہ مرکوز رکھنی ہے اور پرانے رسالوں کو سمیٹتے ہوئے فیس بک اپ ڈیٹس دیکھنے کی بے چینی میں فون استعمال ہرگز نہیں کرنا ہے۔ اکثر، صاف ستھرائی کے طریقوں میں استعمال ہونے والے اجزا اور دیگر اشیا پہلے سے ہی آپ کو باآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔ اصل ٹِرک اس مرحلے میں زیادہ بکھیڑہ پھیلانا نہیں بلکہ پیسوں اور وقت کی بچت کرنا ہے۔

نمایاں جگہوں کی جھاڑ پھونک کیجیے

چھت پر لگے پنکھے، دیواروں اور کھڑکیوں کے بلائنڈز کی صفائی وقت طلب کام ہے۔ اس کام کو آسانی اور جلدی سے انجام دینے کے لیے پنکھے کے پروں کو تکیے کے ایک پرانا کیس کی مدد سے صاف کیجیے۔ تکیے کے کیس کو ہر ایک پنکھے کے ہر ایک پر آہستہ سے چڑھائیں اور کپڑے کو اوپر اور نیچے سے اپنے ہاتھوں کی مدد سے ہلکے سے دبائیں۔ جب آپ کیس کو نکالیں گے تو تمام گرد اس کے اندر ہی رہ جائے گی۔ اب آپ کو صرف اس تکیے کے کیس کو باہر جا کر جھاڑنا ہے اور واشنگ مشین کے حوالے کردینا ہے۔

اسی طرح، دیواروں کی صفائی کے لیے آپ ایک کپڑے کے ٹکڑے کو ایک ڈنڈی سے باندھ کر دیواروں کی جھاڑ پھونک کرسکتے ہیں اور یوں گرد و غبار اور مکڑی کے جالوں سے چھٹکارہ ٓحاصل کیا جاسکتا ہے۔

آپ کھڑکیوں کے بلائنڈ بھی صاف کرسکتے ہیں جس کے لیے آپ کو ایک باؤل میں پانی اور سرکے کا مسکچر تیار کرنا ہوگا۔ اب آپ کو اپنے ایک ہاتھ میں موزا چڑھا لینا ہے، جسے اس مسکچر میں بھگو کر بلائنڈز کو اطراف سے وائپ کرنا ہے۔ سرکہ بلائنڈ سے چپکی گرد کو صاف کر کے اسے بالکل نیا جیسا بنا دے گا۔

لِونگ اور بیڈروم کی صفائی

اگر آپ جلدی میں ہیں تو سب سے پہلے ادھر اُدھر بکھری چیزوں کو سمیٹ لیجیے، ان چیزوں کو گھر میں پڑے کسی باسکٹ یا ڈبے میں ڈال دیجیے تاکہ انہیں فراغت میں دوبارہ بالترتیب اپنی اپنی جگہوں پر رکھا جاسکے، پھر اس باسکٹ کو کسی کلوزٹ یا کسی خانے میں رکھ دیجیے۔

لنن کپڑے کا ایک ٹکڑہ کاٹیے اور بالٹی میں بھگو دیجیے اور بستر کی چادر کر ٹھیک کرلیجیے۔ اب لنن کے کپڑے کی مدد سے تمام فرنیچر، شیلف کے نمایاں حصے اور تمام ہینڈ ریل اور اس کے ساتھ ساتھ تصویروں کے فریم، ٹی وی اسکرین اور دیگر شوپیز پر جمی گرد کو صاف کرلیجیے۔ جھاڑ پھونک کے بعد ترتیب کے ساتھ رسالوں اور کتابوں کو شیلف یا کافی ٹیبل پر ایک دوسرے کے اوپر رکھ دیجیے۔

فرنیچر کی اپنی چمک بحال کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک کپڑے کا ٹکڑا لیجیے، اسے سرکے اور لیموں کے رس کے مکسچر میں ڈبویے اور نفاست کے ساتھ لکڑی کے فرنیچرز کے تمام حصوں کو صاف کیجیے۔ لیموں کا رس آپ کے فرنیچر کو ایک نئی زندگی بخشتا ہے۔

جب آپ لوننگ روم یا بیڈروم کی صفائی کر رہے ہوں تو صوفے پر انگلیوں کے نشان یا اتفاقی طور پر گرجانے والے مشروبات یا کھانے پینے کی چیزوں کے داغ آپ کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔ کپڑے پر سے داغ مٹانے کی بات آئے تو بیکنگ سوڈا کسی معجزاتی چیز سے کم نہیں ہے۔

کچن کی صفائی

اگر آپ جلدی سے اپنا کچن صاف کرنا چاہتے ہیں تو سنک میں موجود برتنوں پر لگے کل رات کے بچے کچھے کھانے کو دھو کر صاف کرلیجیے۔

ایک منٹ کچن کے کاؤنٹر پر بکھری چیزوں کو سمیٹنے اور تمام اضافی چیزوں کو کیبی نیٹ میں رکھنے کے لیے مختص کیجیے۔ سنک کو اسکریچنگ کے بغیر جلدی سے صاف کرنے کے لیے، گیلے اسپنج اور بیکنگ سوڈا کا استعمال کریں۔ ایک بار داغ صاف ہوجانے کے بعد، سرکے سے بھری اسپرے بوتل کی مدد سے سنک پر چھڑک کر دھو لیجیے، اس طرح سنک جراثیم سے پاک ہوجائے گا۔

کھانا پکانے کے دوران اکثر چولہے پر بھی کھانے پینے کی اشیا گرجاتی ہیں اور خشک ہونے پر یہ داغ جم جاتے ہیں۔ چولہے پر سے ایسے ضدی داغ کو صاف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس پر ڈش واشنگ لکویڈ، بیکنگ سوڈا اور پانی کو ملا کر بنایا گیا پیسٹ لگائیے اور 10 منٹ کے لیے چھوڑ دیجیے اور پھر اسپنج کی مدد سے چولہے پر لگے داغ کو نفاست سے صاف کرلیجیے، یوں آپ کا چولہا بالکل صاف ہوجائے گا۔

اس کے بعد کچن کے شیلف اور کیبی نیٹ پر لیموں کے رس کے چند قطرے گرا کر کپڑے کی مدد سے چکناہٹ اور گرد کو صاف کرلیجیے۔ اگر آپ کے کچن میں کوڑا کرکٹ رکھنے کے نامناسب بندوبست کی وجہ سے بدبو آتی ہے تو کچن میں موجود کوڑا دان میں جما ہوا لیموں ڈال دیجیے یوں کوڑا کرکٹ کے ناخوشگوار اثرات سے بچاجاسکتا ہے۔

آپ ابلتے پانی میں دارچینی کی ڈنڈیوں کو ڈال کر خود سے ہی اپنا ایئر فریشنر تیار کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ کا کچن کا ماحول خوشبودار رہے گا۔

باتھ روم کو چمچماتا رکھیے

نامناسب صفائی کی وجہ سے گھر کا اگر کوئی حصہ سب سے زیادہ گندا ہوسکتا ہے تو وہ ہے باتھ روم، کیونکہ یہاں نمی، گرمائش کے ساتھ بیکٹیریا کی بھرمار ہوتی ہے۔

باتھ روم میں باتھ روم کیلنر یا سرکے کا اسپرے کیجیے، جس کے بعد بیکنگ سوڈا چھڑک دیجیے اور پھر ٹوائلٹ برش کی مدد سے نلکے کی آس پاس کی جگہوں کو اچھی طرح صاف کریں اور پھر وائپر کی مدد سے صاف کرلیجیے، یا پھر ضرورت محسوس ہو تو پانی سے بھی دھویا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کے گھر میں 3 سے 5 برس کے بچے ہیں تو فرش پر وائپر لگانا مت بھولیے۔

شیشوں کو ونڈو کیلینر سے صاف کیجیے، جس کے بعد پیپر ٹاول یا اخبار کی مدد سے شیشے کو خشک کرلیجیے اور پانی کے دھبے مٹانے کے لیے صاف کپڑے سے شیشے کو چمکا دیجیے۔

مہمانوں کے لیے صاف ستھرا ٹاول رکھنا مت بھولیے گا۔ پائیدان یا باتھ میٹ کو جھاڑ لیجیے تا کہ دکھنے میں یہ بالکل صاف نظر آئے۔ باتھ روم میں ایک صاف ایگزہاسٹ فین ہونے سے نہ صرف بو دور رہتی ہے بلکہ اس طرح باتھ روم سے نمی بھی خارج ہوجاتی ہے اور مضر صحت کائی یا پھپھندی سے چھٹکارہ دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

جب سب کام ہوجائے تو فرش کو جھاڑو لگائیے یا ویکیوم سے صاف کیجیے اور اگر آپ دیکھیں کہ اب بھی کہیں جمی ہوئی گرد و رہ گئی ہے تو اسے گیلے کپڑے کی مدد سے صاف کرلیجیے۔ اگر گھر میں ایک خوشگوار احساس پیدا کرنا چاہتے ہیں تو پانی میں دارچینی اور لونگ ڈال کر ابال لیجیے اور گھر کو مہکا دیجیے۔ یا پھر ایک برتن میں تھوڑی سی شکر کو درمیانی آنچ پر ہلکا براؤن رنگ ہونے تک پکائیں۔ شکر کے بنے شیرے کی خوشبو آپ کے گھر کو مہکا دے گی اور دیگر کھانوں کی خوشبوؤں کو بھی دبا دے گی۔


یہ مضمون 4 نومبر 2018ء کو ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں