پہلی پاک چین دوستی بس آج لاہور سے کاشغر روانہ ہوگی

پاک چین دوستی بس — فوٹو، نعمان لیاقت
پاک چین دوستی بس — فوٹو، نعمان لیاقت

پاکستان اور چین کے درمیان دوستی بس سروس کا آغاز ہونے جارہا ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اہم سنگ میل ہے۔

پاک چین دوستی بس پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے معروف لیبرٹی چوک سے رات 11 بجے روانہ ہوگی جو مسافروں کو لے کر پہلے اسلام آباد پہنچے گی۔

مزید پڑھیں: سی پیک سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول رہا ہے، وزیراعظم

راولپنڈی اور اسلام آباد کے مسافروں کو لینے کے ساتھ ساتھ یہاں چائے کے لیے قیام کیا جائے گا جس کے بعد بس اپنی منزل کی جانب آگے بڑھتے ہوئے مانسہرہ پہنچے گی جہاں صبح کا ناشتہ کیا جائے گا۔

پاکستان اور چین کے درمیان چلنے والی بسیں اسٹینڈ پر کھڑی ہیں — فوٹو، نعمان لیاقت
پاکستان اور چین کے درمیان چلنے والی بسیں اسٹینڈ پر کھڑی ہیں — فوٹو، نعمان لیاقت

پاک چین دوستی کا اگلا اسٹاپ خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں ہوگا، جہاں کچھ دیر قیام کرنے اور کھانے کے بعد بس گلت بلتستان کی جانب روانہ ہوگی۔

کھانے کے وقفے کے بعد بس اپنی منزل لے گی اور پھر چلاس کے علاقے میں قیام کیا جائے گا جہاں چائے پی جائے گی، جبکہ اس کے بعد گلگت پہنچ کر کھانے کا وقفہ کیا جائے اور یہاں کچھ دیر آرام بھی کیا جائے گا۔

گلگت کے بعد بس ہنزہ کی جانب روانہ ہوگی اور سست بارڈر پر مسافروں کا امیگریشن کیا جائے گا، جس کے بعد انہیں خنجراب پاس لے جایا جائے گا جہاں سے وہ چین میں داخل ہوجائیں گے، چین میں پاکستانیوں کی منزل چین کا علاقہ کاشغر ہوگا۔

بس سروس کے ذریعے چین کا دورہ کرنے والے افراد کے لیے ایک طرف کا ٹکٹ 13 ہزار روپے ہے جبکہ دونوں جانب کا ٹکٹ (ریٹرن ٹکٹ) 23 ہزار روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، چین عالمی و علاقائی سطح پر تعاون بڑھانے پر متفق

بس سروس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) محمد انور نے اس کاوش کو سہراتے ہوئے کہا کہ بس میں مسافروں کے لیے تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسافروں کے لیے کھانے پینے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلی باقاعدہ بس سروس ہے، اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان کبھی بس سروس کا آغاز نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ وزیرِاعظم عمران خان اس وقت چین کے دورے پر ہیں جنہوں نے وہاں مختلف فورمز پر واضح طور پر کہا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھی روابط کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ویزا پالیسی میں بھی بہتری کی جانی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں