اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی سی ایل) اور متحدہ عرب امارات کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اتصالات کے درمیان معاہدے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

سینٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں معاہدے سے مطلب امور زیرِ بحث آئے۔

سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ اتصالات اور پی ٹی سی ایل کے درمیان معاہدہ کوئی کہوٹہ کا معاہدہ نہیں ہے جسے کمیٹی کے سامنے پیش نہ کیا جاسکے۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نجکاری کمیشن کے حکام کو بھی طلب کرلیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر روبینہ خالد نے پی ٹی اے حکام سے سوال کیا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کی جانب سے عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے خلاف نازیباں زبان استعمال کی گئی، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

مزید پڑھیں: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین کو ہٹانے کا حکم

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیش اتھارٹی (پی ٹی اے) محمد نوید نے بتایا کہ ’ہم نے ٹوئٹر انتظامیہ کو خادم حسین رضوی کا اکاؤنٹ بلاک کرنے کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹوئٹر انتظامیہ کو اکاؤنٹ بند کرنے کے حوالے سے یاد دہانی بھی کروائی گئی تھی جس کے بعد ٹوئٹر نے خادم حسین رضوی کا اکاؤنٹ بلاک کردیا تھا۔

سینٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ خادم حسین رضوی کے اکاؤنٹ سے کتنی خوبصورتی کے ساتھ انگریزی لکھی جارہی تھی، یہ اکاؤنٹ کیسے، کس نمبر پر اور کس حصے میں بنایا گیا اس کی تحقیقات کی جائیں۔

تاہم ایف آئی اے حکام نے کہا کہ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت عمل درآمد کے اختیارات پی ٹی اے کے پاس ہیں، پی ٹی اے کی تحریری شکایت تک کوئی کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر نے خادم حسین رضوی کا اکاؤنٹ بند کردیا

اجلاس کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 میں ترامیم سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے ایف آئی حکام سے سوال کیا کہ کیا آپ نے ترامیم تجویز کرنے سے قبل پی ٹی اے سے مشاورت لی گئیں تھی جس پر ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر کیپٹن (ر) محمد شعیب کا کہنا تھا کہ ’ہم پی ٹی اے سے متعدد فورمز پر رابطے میں رہے ہیں‘۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے سوال کیا کہ کیا ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے فوکل پرسن ایک دوسرے کے دفاتر میں بیٹھتے ہیں، جس پر ایف آئی اے افسر نے جواب دیا کہ ابھی اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی‘۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے افسران کو ایک دوسرے کے دفاتر میں بیٹھنے کی ہدایت دے رکھی ہے، اگر 8 روز میں کمیٹی کی ہدایات پر عمل نہیں ہوتا تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں