وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں قانونی طریقے سے ڈالا جائے گا جس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

نورالحق قادری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں اس حوالے سے مقدمات زیرسماعت ہیں اور عدالت ازخود کہتی ہے کہ فلاں کو ای سی ایل میں ڈالا جائے جس کی ہم پیروی کریں گے’۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر قائم ہیں جس پر من و عن عمل کیا جائے گا تاہم جن شرپسندوں نے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا تھا ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔

مزید پڑھیں:حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک بھی فساد کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر متفق ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں، جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی لیکن اگر کسی کا بیانیہ پاکستان کے آئین اور قومی اتفاق و اتحاد کے خلاف ہوگا تو ان کے خلاف کارروائی ضرور کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی کسی بھی صورت حال کے تدارک کے لیے موثر حکمت عملی اپنا رہے ہی، حکومت اور ریاست کا کردار ماں کی طرح ہوتا ہے اورحکومت کی اولین ذمہ داری امن کو بحال کرنا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت کے الزام میں ہائی کورٹ سے سزائے موت پانے والے آسیہ بی بی کے فیصلے کو معطل کرنے کے خلاف احتجاج کے چوتھے روز تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان 3 نومبر کو معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ملک بھر سے دھرنے ختم کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدے میں ایک شق شامل کی گئی تھی کہ آسیہ بی بی کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

فریقین کے مابین 5 نکات پر مشتمل معاہدے میں طے پایا گیا تھا کہ وفاقی حکومت آسیہ بی بی کے خلاف دائر اپیل پر اعتراض نہیں کرے گی۔

حکومت نے معاہدے میں اتفاق کیا تھا کہ اگر تحریک لبیک آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف مزید شہادتیں لاتی ہے تو اسے قانونی چارہ جوئی میں شامل کیا جائے گا۔

معاہدے کی ایک اور شق میں کہا گیا تھا کہ 30 اکتوبر کے بعد احتجاج میں گرفتار ہونے والے تمام افراد کو رہا کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات ہورہی ہے اور بہت جلد قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت بڑا واقعہ ہے، وزیراعظم عمران خان نے چین سے ہی وزارت داخلہ کو مولانا سمیع الحق کے قتل کی فوری تحقیقات کی ہدایات جاری کی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کو شہید کرنا بڑی سازش کا حصہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں