اقوام متحدہ نے آسیہ بی بی کے وکیل کی جانب سے ان کی مرضی کےخلاف بیرون ملک لے جانے سے متعلق لگائے جانے والے الزامات کی تردید کردی۔

یاد رہے کہ آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ان کی مرضی کے خلاف پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان ایری کانیکو کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیف الملوک کی درخواست پر انہیں سہولت فراہم کی تھی اور انہیں ان کی مرضی کے خلاف ملک چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا گیا'۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی وجہ سے پاکستان چھوڑا، وکیل آسیہ بی بی

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 'نہ ہی اقوام متحدہ کسی بھی فرد کو اس کی مرضی کے خلاف ملک چھوڑنے پر مجبور کرسکتا ہے'۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہبی کے کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک گیر احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جنہیں اس سے قبل سیشن کورٹ کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی اور بعد ازاں ہائی کورٹ نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔

آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک میں شروع ہونے والی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ان کے وکیل سیف الملوک ملک چھوڑ کر نیدر لینڈ چلے گئے تھے۔

جہاں انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے ان کی مرضی کے خلاف ملک چھوڑنے پر مجبور کیا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت تک ملک چھوڑنے سے انکار کیا تھا جب تک ان کی موکلہ کو جیل سے باہر نہیں نکال لیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: جان کو خطرہ، آسیہ بی بی کے وکیل ملک چھوڑ گئے

انہوں نے کہا کہ ’رابطہ کرنے پر اسلام آباد میں موجود اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے سفارتکاروں نے 3 روز تک مجھے اپنے پاس رکھا اور پھر مجھے میری خواہشات کے خلاف ایک جہاز میں بٹھا دیا گیا'۔

خیال رہے کہ اس سے قبل آسیہ بی بی کے وکیل نے ہفتے کو ملک چھوڑنے سے قبل کہا تھا کہ ’موجودہ صورتحال میں میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ پاکستان میں رہ سکوں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں