اسلام آباد: حکومتِ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوگیا جو 2 ہفتوں تک جاری رہے گی۔

ان مذاکرات میں اسلام آباد کو درپیش مالی مشکلات اور ادائیگیوں کا توازن بہتر بنانے کے لیے درکار رقم کے سلسلے میں گفتگو کی جائے گی۔

واضح رہے کہ معاشی خلا کو پر کرنے کے لیے حاصل کیا جانے والا فنڈ 1980 سے اب تک پاکستان کا 13واں آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئی ایم ایف کے پاس جانا تباہ کن ہوگا‘

خیال رہے کہ اس سلسلے میں تکنیکی امور پر گفتگو سے قبل وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ چین اور سعودی عرب کے تعاون سے فوری طور پر ادائیگیوں کے توازن کا بحران بڑی حد تک کم ہوگیا ہے تاہم انہوں سے اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے۔

اس ضمن میں وزارت خزانہ کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ابتدائی 3 روز میں اعدادو شمار پور غور خوص کیا جائے گا جس کے بعد پیر سے باقاعدہ طور پر پالیسی مذاکرات کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا کوٹہ تقریباً 6 ساڑھے6 ارب ڈالر ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کچھ معاملات کے پیشِ نظر اس میں اضافہ کیاجاسکتا ہے پھر بھی آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والے فنڈ کا اصل حجم 20 نومبرکو طے کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی آئی ایم ایف سے سب سے بڑا قرض پیکیج حاصل کرنے کی کوشش

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ابھی فنڈ کی رقم کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، خیال رہے کہ پاکستان نے آخری آئی ایف پروگرام 2013 میں حاصل کیا تھا۔

حکام کے مطابق آئی ایم ایف سے ہونے والی گفتگو میں پاکستان سعودی عرب اور چین سے حاصل ہونے والی مالی امداد کی تفصیلات بھی فراہم کرے گا اس کے ساتھ انہیں اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک رقم کی منتقلی سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹٰیم پاکستانی معیشت میں سالانہ مالیاتی فرق کی پیمائش کر کے معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے لیے فوری طور پر درکار امداد کا جائزہ لے گا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کوآئندہ سال جون تک ادائیگیوں کے توازن کے لیے تقریباً 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف اور حکومت کے مابین مشاورت کا آغاز

گزشتہ ماہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے 3 ارب ڈالرغیر ملکی زر مبادلہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے اس کے ساتھ 3 ارب ڈالر کا تیل تاخیری ادائیگیوں پر فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا۔

بعدازاں دورہِ چین کے بعد وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مزید امداد حاصل ہونے کی توقع ہے البتہ اس کے حجم اور نوعیت کے بارے میں طے کرنا باقی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارہ بڑھنے کی وجہ سے معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، حکام کے مطابق پاکستان کو ان دونوں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف ہی آخری آپشن ہے؟

حالیہ مالی سال کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب تک سب سے زیادہ 18 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ بجٹ خسارہ ملکی مجموعی پیداوارر کے 6.6 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔


یہ خبر 8 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں