اسلام آباد: فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے آخری گواہ، تحقیقاتی افسر کی احتساب عدالت میں جرح کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز اپنی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 جائیدادوں کے مالک ہیں۔

عدالت میں جائیدادوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے آئی او محمد کامران نے چند متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرائے جس پر دفاعی کونسل زبیر خالد نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ شواہد کے قانون میں یہ جمع کرنے کے قابل نہیں۔

گواہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے قومی احتساب ادارے (نیب) اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی قانونی مشاورت کی درخواست کو آگے بڑھانے کے لیے خود برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کا فیصلہ ہوسکتا ہے برقرار نہ رہے'

ان کا کہنا تھا کہ حسن نواز کی ملکیت میں کمپنیوں کا پتہ معلوم کرنے کے لیے کمپنیز ہاؤس کو درخواست بھیجی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے ڈائریکٹر جنرل ان کے دورہ برطانیہ میں مدد کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ 24 اگست 2017 کو برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن گئے تھے جہاں انہیں حسن نواز کے حوالے سے چند اہم دستاویزات ملے تھے۔

آئی او کا کہنا تھا کہ 2001 میں سابق وزیر اعظم کے اثاثوں کی کل مالیت 1 کروڑ 27 لاکھ تھی جبکہ حسین نواز کے پاس 3 کروڑ 38 لاکھ اور حسن نواز کے پاس 43 لاکھ کے اثاثے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت: نواز شریف اور واجد ضیا کو پیش کرنے کا حکم

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں نے قرض لے کر برطانیہ کے اندر اور باہر قائم کمپنیوں کو پیسے دیے تھے۔

آئی او کا بیان مکمل ہونے کے لیے احتساب عدالت نے سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کردیا۔

عدالت ان کی جرح مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کرے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی نئی ڈیڈ لائن کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کو دونوں ریفرنسز کی کارروائی 17 نومبرتک مکمل کرنی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں