سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں غیر قانونی ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) کریک ڈاؤن کے دوران 7 کروڑ 83 لاکھ روپے مالیت کے اسمگل شدہ آلات بر آمد کرلیے گئے۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کی سمگلنگ کیس کی سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر عباس رضوی کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، کسٹم اور دیگر اداروں نے ملک بھر میں غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے جس کے دوران 39 افراد گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ 7 کروڑ 83 لاکھ کے آلات ریکور کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسمگل شدہ بھارتی 'ڈی ٹی ایچ' کی روک تھام کیلئے کمیٹی قائم

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ٹی ایچ کی تمام غیر قانونی سمگلنگ کو روکا جا رہا ہے، پاکستان الیکٹرانک میڈیا اریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) بھی ڈی ٹی ایچ ریسیورز کو قانونی دائرے میں لا رہا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پیمرا کے اپنے ڈی ٹی ایچ سسٹم کا کیا بنا، جس پر انہوں نے بتایا کہ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی ہو چکی ہے، فعال ہونے میں ایک ماہ لگ جائے گا، پیمرا جو ڈی ٹی ایچ متعارف کرا رہا ہے اس پر ٹیکس کی تھوڑی چھوٹ مل جاتی تو آسانی ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی ڈی ٹی ایچ سستے ملتے ہیں اس لیے لوکل ڈی ٹی ایچ کو بھی سستا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ڈی ٹی ایچ کریک ڈاؤن، بھارت کو اربوں روپے منی لانڈرنگ کا انکشاف

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ٹیکس کی چھوٹ کے معاملے کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دیکھنا ہے، عدالت نے ایف بی آر کو اسمگل شدہ ڈی ٹی ایچ کے ذرائع معلوم کرنے کا حکم دیتے ہوئے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ متعلقہ حکام کی معاونت سے غیر قانی ڈی ٹی ایچ کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

عدالت نے ایف بی آر اور دیگر حکام کو ٹیکس چھوٹ سے متعلق معاملہ دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں