اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے قانون سازوں کے لیے ضابطہ اخلاق تشکیل دینے کے لیے کمیٹی بنانے کی حکومتی تجویز کی حمایت کر دی۔

قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران وزیر دفاع پرویز خٹک نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسمبلی کی کارروائی قواعد و ضوابط کے مطابق چلائی جائے گی اور غیر پارلیمانی زبان سے گریز کیا جائے گا۔

انہوں نے تجویز دی کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو ایوان کو چلانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر معطل ایم پی ایز کی بحالی معافی سے مشروط

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دینے کی حمایت کی اور کہا کہ 'ایوان کے دونوں جانب سے غیر پارلیمانی زبان کا استعمال کیا گیا جو قابل مذمت ہے، کس نے پہلے الزام لگایا اور بدلے میں کیا کہا گیا، اگر اس کی تفصیل میں گیا تو معاملہ مزید الجھ جائے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کے بعد جمہوریت اور آئین کی خاطر رویوں میں تبدیلی ضروری ہے اور میں وزیر دفاع کی تجویز کی تائید کرتا ہوں کہ اراکین قومی اسمبلی کے لیے ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جائے۔'

شہباز شریف نے تجویز دی کہ ایک ’اخلاقیات کمیٹی‘ بنائی جائے جس میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل ہوں۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ’بہتر تعلقات‘ کی خواہاں

انہوں کا کہا کہ قومی اسمبلی میں کچھ دنوں سے دونوں جانب سے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی جا رہی ہے اور گالم گلوچ سے صرف ذاتی تسکین ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی زبان کے استعمال پر زور دیا جائے اور حقائق کا سہارا لیا جائے اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن راجہ پرویز اشرف نے بھی ضابطہ اخلاق کی تشکیل کے لیے کمیٹی بنانے کی حمایت کی اور کہا کہ 'جو لوگ غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہے ہیں وہ دراصل ازخود اپنی توہین کر رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ایوان میں اقتصادی صورتحال پر ہونے والی بحث تاحال مکمل نہیں ہو سکی جو گزشتہ ایک ہفتے سے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘قومی خزانے کو ایسے لٹایا گیا جیسے ڈاکو ڈانس پارٹی میں لٹاتے ہیں’

اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر ایک بار پھر الزام لگایا تھا کہ دونوں جماعتوں کی سابقہ حکومتوں نے ملک کے ہر ادارے کو تباہ کردیا۔

جس کے بعد وقفہ سوالات کے دوران ایوان زیریں میں ایک مرتبہ پھر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان گرما گرمی شروع ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں