اسلام آباد: صاف پانی کی کمی اور صفائی کے معاملات پاکستان کی معیشت پر 12 کھرب 50 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہی ہے جو فی کس 6 ہزار 305 روپے بنتا ہے۔

ورلڈ بینک کی جانب سے ’پاکستان میں پانی کی فراہمی، صفائی اور غربت‘ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی اور صفائی پر فی کس 1 ہزار 390 روپے خرچ کیے جاتے ہیں جو ملک کی مجموعی پیداوار کا ایک فیصد ہے۔

تاہم پانی کی حفاظت کے ساتھ فراہمی اور نکاسی کے لیے 2030 تک سالانہ 3 کھرب 93 ارب روپے درکار ہوں گے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 1.4 فیصد ہوگا جس کا مطلب ہے کہ ملک کو اگلے 12 سالوں میں 47 کھرب روپے پانی اور صفائی میں خرچ کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید 6 بچے جاں بحق

رپورٹ جس کا عنوان ’جب پانی خطرہ بن جائے‘ میں تجویز دی گئی کہ بجٹ میں سب سے ضروری علاقوں کو توجہ دینی چاہیے، پانی کی فراہمی کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے اور صفائی کے لیے مختص فنڈز کو ضلعی سطح پر پہنچانا چاہیے اور منصوبہ بندی کو کم از کم اگلے 3 سال کے لیے تیار کرنا چاہیے۔

مقامی حکومتوں کو بھی پانی اور صفائی کی اسکیموں کی نشاندہی اور نظرثانی کے لیے مداخلت کرنی چاہیے تاکہ احتساب کا عمل بھی ساتھ ساتھ رہے۔

وہ اضلاع جہاں بچوں میں غیر متوازی افزائش کی شرح زیادہ ہے وہاں معیاری پانی، نکاسی اور صفائی کو ترجیح دینی چاہیے۔

اس میزن مزید کہا گیا کہ نکاسی اور ٹوائلٹ سے متعلقہ اسکیمیں بھی متعارف کرائی جانی چاہیے جن کے لیے علیحدہ بجٹ مختص کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی شرح نمو میں آئندہ سال مزید کمی کا امکان

حکام کا ماننا ہے کہ شعبے کی 90 فیصد رقم پانی کی فراہمی پر خرچ ہوتی ہے جبکہ 10 فیصد سے بھی کم صفائی کے لیے خرچ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں مقامی حکومت کی تکنیکی صلاحیتوں کی کمی بھی نشاندہی کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی سطح پر منصوبہ بندی کا فریم ورک بھی انتہائی کمزور ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار مین 9 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں