امریکا کی ریاست ٹیکساس میں ایک ساتھ 19 سیاہ فام خاتون ججز کی تقرری کو تاریخ ساز دن تصور کیا جارہا ہے۔

برطانوی اخبار 'دی گارجین' کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے تمام 59 جوڈیشل امیدوار ہیرس کاؤنٹی میں کامیاب ہوئے، جن میں 19 سیاہ فام خواتین بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاہ فام لڑکی امریکا کی حسین ترین دوشیزہ منتخب

خیال رہے کہ سیاہ فام خواتین نے وسط مدتی انتخابات کے لیے اگست میں ’بلیک گرل میجک‘ کے نام سے اپنی مہم کا آغاز کیا تھا اور کمرہ عدالت میں ایک یادگاری تصویر بھی بنوائی تھی۔

ہوسٹن کی ہیرس کاؤنٹی میں سیاہ فام خواتین کی اتنی بڑی تعداد کو جج کا عہدہ ملنے پر سوشل میڈیا پر دھوم مچ گئی اور 19 سیاہ فام ججز کی تصویر ’ہوسٹن 19‘ کے نام سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ہیرس کاؤنٹی امریکا کے دیگر 24 ریاستوں کے مقابلے میں سب سے بڑی ہے جہاں 45 لاکھ شہری آباد ہیں جس میں سے70 فیصد سیاہ فام ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

نومنتخب سیاہ فام خاتون جج نے کہا کہ 'انصاف کے لیے یکساں مواقع نسل اور ذات سے بالاتر ہونا چاہیے، میرا خیال ہے کہ افریقین امریکی جج، خاتون جج اور عورت جج اب بینچ کا حصہ ہوں گی۔'

کرمنل کورٹ کے لیے نومنتخب سیاہ فام خاتون جج اریک ہیوگس نے فیس بک پر کہا کہ ’ہم یقیناً ہیرس کاؤنٹی کے کرمنل انصاف میں غیر معمولی اصلاحات لے کر آئیں گے‘۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’مبارک ہو ہوسٹن 19، جب تم عدالت جاؤ گی تو آواز آئے گی کہ دیکھو امی فیصلہ سنانے سے پہلے کچھ اچھا پڑھ رہی ہیں، مجھے بہت پسند آیا‘۔

ایک خاتون ٹوئٹر صارف نے سیاہ فام خواتین کی جیت پر تحریر کیا کہ ’19 سیاہ فام خواتین نے تاریخ رقم کردی، ٹیکساس کاؤنٹی سے انتخابات جیت کر تمام جج بن گئیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں