اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت بین الاقوامی اداروں سے حاصل کیے جانے والے قرض کی شرائط واضح کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ’حکومت بین الاقوامی اداروں سے قرض حاصل کرنے کی شرائط کو واضح کرنے سے انکار کر رہی ہے جبکہ حکومتی پالیسیوں کے آفٹرشاکس سے غریب اور کمزور طبقے کو تحفظ دینے کے لیے بھی کوئی منصوبہ نہیں کر رہی‘۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے بات چیت کا آغاز

اپنی تقریر میں حکومت کو گیس، بجلی، پیٹرولیم مصنوعات، کھاد اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اگر یہ قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف سے سمجھوتے کا نتیجہ ہے تو اس بارے میں بتایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ جس سے ملک گزر رہا ہے وہ اقتصادی خسارہ ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ بہت سے لوگ ہیں جنہیں ملک میں خطرناک مہنگائی سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن کام کرنے والا طبقہ اس سے شدید متاثر ہوتا ہے، تاہم ان کے لیے کوئی سبسڈی یا ریلیف پیکیج نظر نہیں آرہا‘۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس حکومت نے آنے سے قبل بڑے بڑے وعدے کیے تھے لیکن یہ واضح ہوگیا کہ ان کا کچھ کرنے کا ارادہ نہیں ہے‘۔

شیری رحمن نے کہا کہ ’حکومتی اراکیں ٹیلی ویژن شو میں آرہے لیکن کوئی پارلیمنٹ میں جواب دینا نہیں چاہتا، ان حکمرانوں کو اپنی غیر ذمہ دارانہ سوچ دور کرنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’حکومت نے صرف مفروضات کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیکیورٹی بچت اور کشکول توڑنے کے تمام دعوے حکومت کی جانب سے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک ثابت نہیں کیے جاسکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پیکیج چین کا قرض واپس کرنے کیلئے نہیں لے رہے، وزیر خزانہ

اس موقع پر عوامی معاملات پر بات کرتے ہوئے سینیٹر رحمٰن ملک نے حکومت کی جانب سے ضروریات زندگی کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ اضافی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات پر جواب دینا چاہیے کہ قیمتوں کو کس طرح کنٹرول کیا جارہا اور کیا یہ کوئی طریقہ کار ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو قیمتیں کنٹرول کرنے کے حوالے سے ایک مناسب طریقہ کار اور واضح نظام بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے روپے کی قدر میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مینوفکچررز، وینڈرز اور ڈسٹریبیوٹرز اپنی مرضی سے قیمتوں کا تعین کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں