بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک توازن بحال کیا جائے گا، جنرل زبیر حیات

10 نومبر 2018
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات— فائل فوٹو/ ڈان نیوز
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات— فائل فوٹو/ ڈان نیوز

اسلام آباد : چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات کا کہنا ہے کہ ملک کی دفاعی صلاحیت کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک توازن بحال کیا جائے گا۔

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز ( سی آئی ایس ایس) میں کتاب ’ شیکنگ ہینڈز ود کلینچڈ فسٹس ‘(Shaking Hands with Clenched Fists ) کی تقریب رونمائی میں زبیر حیات نے کہا کہ ’ ہم نے پاکستان کے اسٹریٹجک توازن اور اس کی دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اسے مزید پائیدار بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرتے رہیں گے۔‘

مذکورہ کتاب ’ شیکنگ ہینڈز ود کلینچڈ فسٹس ‘ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی ڈاکٹر اسما شیخ نے لکھی ہے۔

جنرل زبیر حیات کا بیان بھارت کی جوہری آبدوز آئی این ایس اری ہانت اور روس سے ایس-400 میزائل کے معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ بھارتی آبدوز کی مزاحمتی پیٹرولنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی خطے کو غیرمستحکم کرنے کے لیے نئے آلات متعارف کروانے کی پرانی روایت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چیزوں کو خاطر میں نہیں لاتا ’ یہ ہمارے لیے حیران کن نہیں اور نہ ہی ہمیں اس سے کوئی خوف ہے‘۔

بھارت میں ان تبدیلیوں سے متعلق پاکستانی رد عمل پر انہوں نے کہا کہ رد عمل خطے میں امن اور استحکام کی فضا برقرار رکھنے کے طور پر دیا جائے گا۔

جنرل زبیر کا کہنا تھا کہ عالمی قوتیں بھارت کی فوجی ترقی اور اسے جدید ٹیکنالوجی تک غیر معمولی رسائی فراہم کرکے اس کی مدد کررہی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ اقدامات سے خطے کا استحکام اثر انداز ہوگا۔

جنرل زبیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک سے امن اور تنازعات کے حل کی کوشش کرتا رہا ہے تاہم ماضی میں ایسی پیشکش کو ٹھکرایا بھی گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہم خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کے خواہاں ہیں جس کی مدد سے جنوبی ایشیا ایک ارب 50 کروڑ افراد کو المناک حادثات، بحران اور تنازعات سے نکلنے میں مدد ملے گی‘۔

جنرل زبیر حیات نے اس امید کا اظہار کیا کہ بھارت، پاکستان کا تھوڑا ساتھ دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ایک پُرامن ، مستحکم، ترقی یافتہ اور محفوظ جنوبی ایشیا کا تصور یک طرفہ کوششوں سے حاصل نہیں کیا جاسکتا‘۔

اس کے حصول کے لیے سیاسی اداروں کا متفق ہونا، سفارتی تعلقات کی بحالی اور مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے‘۔

سی آئی ایس ایس کے ڈائریکٹر علی سرور نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے غیر حل شدہ تنازعات کی وجہ سے جنوبی ایشیا بحران کی زد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام مسائل دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور بات چیت کی کمی کا نتیجہ ہیں۔

علی سرور نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کی فضا دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں تفریق کی وجہ سے قائم نہیں ہوسکی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں