روالپنڈی کی انسداد کرپشن عدالت (اے سی سی) نے جنگلات کی 1170 کینال اراضی پر قبضے سے متعلق کیس میں بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض سمیت 9 دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

واضح رہے کہ ملک ریاض اور دیگر کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج ہونے کے بعد راولپنڈی کی عدالت نے 23 اکتوبر کو ان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد آج ملزمان کو عدالت میں پیش ہونا تھا، تاہم ابتدائی طور پر دیگر ملزمان پیش ہوئے لیکن ملک ریاض پیش نہ ہوئے۔

مزید پڑھیں: جنگلات کی اراضی پر قبضے کا الزام: ملک ریاض کے خلاف مقدمہ درج

تاہم بعد ازاں بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض عدالت میں پیش ہوئے لیکن جج مشتاق احمد تارڑ کی رخصت کے باعث سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تھانہ اینٹی کرپشن سرکل راولپنڈی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کی سفارشات پر ملک ریاض اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں دھوکا دہی، سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی، مجرمانہ غفلت اور جعل سازی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض کے خلاف ’زمین کے قبضے‘ کا مقدمہ

مقدمے میں محکمہ جنگلات کے حکام، ریونیو افسران سمیت سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے چیف سیکریٹری جی ایم سکندر کو بھی نامزد کیا گیا تھا،جن پر دھوکا دہی کے ذریعے زمین فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف اس سے قبل بھی ’زمین پر قبضے‘ سے متعلق مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو زمین کی اراضی دینے پر عدالت عظمیٰ فیصلہ بھی دے چکی ہے۔

رواں سال مئی میں عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں اسلام آباد کے قریب تخت پڑی میں جنگلات کی زمین کی از سر نو حد بندی کا حکم دیا تھا اور کہا کہ تخت پڑی کا علاقہ 2210 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے، لہٰذا فاریسٹ ریونیو اور سروے آف پاکستان دوبارہ اس کی نشاندہی کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کو جنگلات کی زمین پر قبضے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور مری میں جنگلات اور شاملات کی زمین پر تعمیرات غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مری میں ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مزید تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں