اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 25 جولائی کے عام انتخابات سے متعلق تمام امور کا جائزہ لینے کے لیے 13 ورکنگ گروپس تشکیل دیدیے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ تمام گروپس نئی حلقہ بندیوں، الیکڑول رول، سیاسی جماعتوں کی ان لسٹمنٹ، انتخابی فہرستوں، انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ، تقرری اور انتخابی عملے کی تریبت سے متعلق اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آر ٹی ایس کی ناکامی: اعظم خان سواتی نے وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کردی

علاوہ ازیں تمام ورکنگ گروپس 15 نومبر تک رپورٹس تیار کرکے مرکزی کمیٹی کو فراہم کریں گے۔

ورکنگ گروپس پولنگ اسٹیشنز کی تشکیل، بیلٹ پیپرز کی چھپائی، ترسیل سمیت آر ٹی ایس کے استعمال پر بھی رپورٹ پیش کریں گے۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ ای سی پی نے غیر ملکی مبصرین، مانیٹرنگ، اپیلٹ ٹربیونلز اور سیکیورٹی کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا۔

مزید پڑھیں: عام انتخابات کے دوران آر ٹی ایس سسٹم کس نے بند کروایا؟

واضح رہے کہ الیکشن کے روز ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آرٹی ایس) ناکارہ ہو گیا تھا جس کے بعد پورا انتخابی عمل خطرے میں پڑھ گیا تھا تاہم ورکنگ گروپس متنازع آرٹی ایس کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیں گے۔

انتخابات کے متخلف مراحل کا تنقیدی جائزہ لینے کے علاوہ ورکنگ گروپس نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق اپنی سفارشات سمیت آئندہ انتخابی عمل میں بہتری کی تجاویز بھی پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف نے آر ٹی ایس کی ناکامی پر سینیٹر اعظم خان سواتی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی عمل: میڈیا کو درپیش مشکلات پر یورپی مبصرین کو بریفنگ

اعظم خان سواتی نے قومی ڈیٹابیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین عثمان مبین کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

28 جون کو سینیٹ میں اپوزیشن رہنما شیری رحمٰن نے یورپی یونین کے وفد کو ملک میں میڈیا خصوصاً ڈان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انتخابات کے دوران آئینی طور پر تفویض شدہ حق آزادیِ اظہار کے لیے حالات سازگار ہونے چاہئیں ’۔

تبصرے (0) بند ہیں