چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ’میں نے ڈی جی نیب کو کہا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں‘۔

اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گریٹر لاہور سوسائٹی کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے، ان کے ٹرانسفرز کروائے گئے تو یہ سیاسی لوگوں کی سفارشیں ڈھونڈنے لگ گئے۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران اگلے ہفتے تک گریٹر لاہور سوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے ملک میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا

سابق نگراں وزیر قانون پنجاب ضیا حیدر رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ضیا حیدر نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ گریٹر لاہور سوسائٹی کیس میں مجھے نیب میں بھی بلایا گیا ہے، نیب کا کیس بند کروادیں۔

جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نیب کا کیس بند نہیں کروا سکتا، اتنا کہہ سکتا ھوں کہ وہ ایک ہفتے میں تحقیقات کریں اورآپ کو فارغ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’میں نے ڈی جی نیب کو کہا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، انہوں نے ہدایت بھی کی کہ ضیا حیدر جب نیب میں آئیں تو ان سے احترام سے پیش آیا جائے۔

کروڑوں روپے کا چندہ ملتا ہے لیکن مسجدوں کے واش روم تک ٹھیک نہیں، چیف جسٹس

علاوہ ازیں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں محکمہ اوقاف کے تحت مسجدوں میں چندہ جمع کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری اوقاف کی کارکردگی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ 85 کروڑ روپے چندہ اکٹھا ہوتا ہے اور آپ تمام تنخواہوں کی مد میں اڑا دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری آمد، 6 ازخود نوٹس

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ میں قانونی لحاظ سے نہیں بصد احترام آپ سے پوچھ رہا ہوں، لیکن آپ کے رویے سے لگتا ہے مجھے قانونی طریقے سے ہی سننا ہوگا۔

اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ چیف سیکریٹری پنجاب کہاں ہیں، سیکریٹری اوقاف سے کام نہیں ہوتا تو عہدہ چھوڑ دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کروڑوں روپیہ آپ تنخواہوں کی مد میں اڑا دیتے ہیں، مسجدوں کے باتھ روم تک انتہائی بری حالت میں ہیں۔

بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں