کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کو ’عطیات‘ دینے والے 726 افراد میں سے 200 افراد کی شناخت کرلی ہے۔

وفاقی ادارے کا کہنا تھا کہ الطاف حسین سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے منی لانڈرنگ کی جاتی تھی۔

ایف آئی اے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کے کے ایف کو 1988 میں قائم کیا گیا تھا اور ایم کیو ایم نے اسی کے ذریعے سب سے زیادہ فنڈز اکٹھے کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا اور تقریباً 5 سے 6 ارب روپے لندن میں الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کی قیادت کو بھیجے گئے۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ

ایف آئی اے نے معاملے کا پتہ چلنے پر 2017 میں الطاف حسین اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

کیس کو ایف آئی اے کراچی سے ایف آئی اے اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں انسداد دہشت گردی ونگ کی ایک خصوصی ٹیم نے اس کیس پر تحقیقات کا آغاز کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں اور آئندہ چند روز میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی۔

ایف آئی نے 726 افراد کی فہرست تیار کی ہے جن پر چند ہزار روپے سے کروڑوں روپے تک کے کے ایف کو عطیہ کرنے کا الزام ہے۔

اس کیس کی معلومات رکھنے والے سینیئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ ’زیادہ تر افراد سے جبری طور پر چندہ لیا جاتا تھا‘۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایف آئی اے کی فہرست میں مبینہ طور پر عطیات دینے والوں میں تقریباً 29 افراد ڈاکٹرز ہیں، 3 پروفیسرز ہیں جن میں مرحوم پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف بھی شامل ہیں جن کی لاش پراسرار طور پر ابراہیم حیدری سے ملی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس: تفتیش کیلئے فاروق ستار سمیت دیگر ایم کیو ایم رہنما طلب

واضح رہے کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں جمعے کے روز ایم کیو ایم کے 5 رہنماؤں کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

ان رہنماؤں میں سابق وفاقی وزیر بابر غوری، سابق سینیٹر احمد علی، ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرا، خواجہ سہیل منصور اور خواجہ ریحان شامل ہیں۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ کے کے ایف اب بھی فعال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے کے ایف کی 12 میت سروسز بسیں ہیں 2 ہسپتال ہیں جن میں سے ایک کراچی میں اور ایک حیدر آباد میں قائم ہے۔

کے کے ایف کو سابق سینیٹر احمد علی کی جانب سے چلایا جارہا ہے جنہیں حال ہی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں