کراچی میں ایک مرتبہ پھر بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن سے شہر کے بیشتر علاقے بجلی سے محروم ہوگئے۔

شہر قائد میں پیر کی علی الصبح بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا اور گارڈن، ڈیفنس، کلفٹن، بفرزون، ناظم آباد، گلشن اقبال، نارتھ ناظم آباد،فیڈرل بی ایریا، ملیر، شاہ فیصل کالونی، پی ای سی ایچ ایس، محمود آباد، بہادرآباد، سپرہائی وے کے اطراف، سہراب گوٹھ، گلشن معمار، انچولی، ایئرپورٹ اور دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

علی الصبح ہونے والے اس بریک ڈاؤن سے اسکول و کالج جانے والے بچوں اور دفاتر جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: کراچی: تین روز میں بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن

دوسری جانب کے الیکٹرک کے مطابق نیشنل گرڈ کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوئی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ سے آنے والی 500 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہوئی، جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

کے الیکٹرک کے مطابق ان کا عملہ بجلی کی بحالی کے عمل میں مصروف ہے اور کچھ علاقوں میں فراہمی بحال کردی گئی ہے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں 3 سے 4 گھنٹوں میں صورتحال معمول پر آجائےگی۔

بیان میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک شہریوں کو پہنچنے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں اور درخواست کرتی ہے کہ شہری ہم سے تعاون کریں۔

واضح رہے کہ کراچی میں اس طرح کا بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن کوئی پہلی مرتبہ نہیں بلکہ گزشتہ ایک ماہ میں 4 سے 5 مرتبہ شہر قائد کے عوام اس مشکل کا شکار ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر 'کے الیکٹرک' کو 20 لاکھ روپے جرمانہ

گزشتہ ماہ کراچی میں ایک ہفتے کے دوران بجلی کے 3 بڑے بریک ڈاؤن ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک نے اپنے نظام کی بہتری اور متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی کے لیے موثر انتظامات نہیں کیے۔

یہ بھی واضح رہے کہ شہر قائد میں بجلی کے بریک ڈاؤن اور شہریوں کو بلا امتیاز بجلی کی فراہمی میں ناکامی پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کے الیکٹرک پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

نیپرا نے رواں ماہ کراچی میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن اور کارکردگی کے معیار میں ناکامی پر 'کے الیکٹرک' پر 20 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا تھا جبکہ ماہ ستمبر میں صارفین کو بلاامتیاز بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر کے الیکٹرک پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Nov 12, 2018 10:20am
Bijli choron keh khalaf aik bada crackdown hona chahyeh