’بہتر ہوگا پی پی پی اور ن لیگ اپنا لیا ہوا قرضہ خود واپس کردیں‘

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2018
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری —فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری —فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے طور پر بیرونِ ملک بھیجی گئی بدعنوانی کی رقم کی تحقیقات اور برآمدگی نہیں کرسکتا، اس کام میں وقت درکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے خاندان کی لوٹی گئی رقم ملکی دولت ہے جسے واپس لانا ضروری ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے کی گئی تنقید میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما دیگر ممالک سے ’بھیک‘ مانگ رہے ہیں جس پر ردِ عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف اور آصف زرداری اپنے دور میں لیا گیا پاکستان کا 83 فیصد قرضہ واپس کردیں تو وزیراعظم کو باہر جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

یہ بھی پڑھیں: انتشار، بدامنی پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں، وزیرِ اطلاعات

وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ سال 2006 میں ملک کا مجموعی قرضہ صرف 60 کھرب تھا لیکن پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اسے 300 کھرب تک پہنچا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں وہ صرف پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جبکہ اپوزیشن کا ایجنڈا صرف اپنے ذاتی مقاصد کی تکمیل ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ بڑی حیرت کی بات ہے چھوٹا بھائی (شہباز شریف) بڑے بھائی (نواز شریف) کی بدعنوانی کا آڈٹ کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی حکومت کا حق ہے کہ وہ گزشتہ دورِ حکومت میں عوام کے پیسوں سے بنائے گئے منصوبوں کا آڈٹ کروائے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری اپنے متنازع بیان پر ڈٹ گئے ’نوازشریف 100فیصد جیل جائیں گے‘

وزیر اطلاعات کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’چوروں‘ نے اپنی بدعنوانی چھپانے کے لیے خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن کو 5 سال تک ناکارہ بنائے رکھا اور اب وہ وہی کام پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے ساتھ بھی کرنا چاہتے ہیں۔

لیک ویڈیو کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں

گورنر پنجاب چوہدری سرور نے اسپیکر پنجاب اسمبلی، وفاقی وزیر اور جہانگیر ترین کی ملاقات کی لیک ہونے والی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں۔

ڈان اخبار کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہے اور اگر کوئی بعد میں کسی کی شکایت کا تذکرہ کرتا ہے تو اس قسم کی ڈرائنگ روم گفتگو سے پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑتا۔

گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی اور وفاقی وزیر کو یقین دہانی کروادی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اختیارات کا مرکز ہیں اور اس سلسلے میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی دیکھیں: 'نواز اور زرداری اپنے دورکے قرضے اداکردیں، کشکول نہیں اٹھائیں گے'

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے لیک ہونے والی ویڈیو کے معاملے پر ضرورت سے زیادہ دلچسپی دکھائی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی گورنر پنجاب اور اسپیکر صوبائی اسمبلی کے درمیان اختیارات کی کشمکش کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا۔

میڈٰیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے تحریک انصاف میں قیادت کے بحران کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف عمران خان پارٹی رہنما ہیں باقی گورنر اور وزیرا علیٰ پارٹی کارکنان ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Nov 12, 2018 10:26am
Hakumat mein aayey kiun thay?