’7سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا، جو ایک چھوٹا حصہ ہے‘

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2018
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر (دائیں) اور سینیٹر فیصل جاوید (بائیں) پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر (دائیں) اور سینیٹر فیصل جاوید (بائیں) پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے 7 سو ارب روپیہ غیر قانونی طور پر باہر گیا ہوا ہے جو بیرون ملک پاکستانیوں کی غیر قانونی دولت کا ایک چھوٹا حصہ ہے، جس کا سراغ لگالیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ میں میبنہ طور پر ملوث 5 ہزار سے زائد اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گیا ہے اور تمام ہی اکاؤنٹس جعلی نلکلے اور کسی نے ان سے تعلق کا اظہار نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان اکاؤنٹس جن میں ایک سے 2 ارب روپے جن کے نام پر نکلے ہیں ان میں رکشے والے اور ریڑھی والے شامل ہیں، لیکن پیسے اس سے بھی کئی زیادہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ’جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ درج ہوا تو اس کا بھی دفاع کر سکتا ہوں‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب اثاثہ جات ریکوری یونٹ منی لانڈرنگ کے پیسوں سے متعلق تحقیقات کرتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پیسہ ایسے فرد کے پاس ہے جو ایک بااثر شخص کا ڈائیور یا مالی ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ سب سے زیادہ پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں جائیدادیں بنائیں اور غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر پیسہ لے گیا۔

انہوں نے بتایا کہ یو اے ای میں جائیدادیں حاصل کرنے میں پاکستانی شہریوں کا تیسرا نمبر ہے۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کے بڑے بڑے فلیٹس ہیں، اور اماراتی حکومت سے اثاثوں کے بارے میں بات چیت کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس تشکیل

اس موقع پر وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی افتخار درانی نے بتایا کہ گزشتہ 10 سال میں پاکستانیوں نے 15 ارب ڈالر کی جائیدادیں دبئی میں بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اب تک کوئی کیس دائر نہیں کیا، بلکہ ابھی ان تمام کیسز پر ہی کام کیا جارہا ہے جو مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دورِ حکومت میں بنائے گئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت اگر کوئی کیس تیار کرے گی تو اس کے ابرے میں باقاعدہ اطلاع دی جائے گی۔

اقامہ سے متعلق بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزرا نے اقامے رکھے ہوئے تھے، اسے رکھنا کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن کچھ مخصوص لوگوں نے اپنا پیسہ باہر لے جانے اور اسے چھپانے کے لیے اپنے پاس رکھا۔

مزید پڑھیں: اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں پر منی لانڈرنگ کا کیس بنتا ہے،چیف جسٹس

شہزاد اکبر نے کہا منی لانڈرنگ کرنے والوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ بیرون ملک اکاؤنٹس میں غیر قانونی پیسے اب چھپے نہیں رہ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں پہلے بڑے افراد پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے، کیونکہ صرف 10 ممالک میں 7 سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جو منی لانڈرنگ کی رقوم کا ایک چھوٹا حصہ ہے۔

شہزاد اکبر نے منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس پاکستان لانے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد غیر قانونی اثاثے واپس لے آئیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی سے پاکستانیوں کے اثاثے پہلے مرحلے میں واپس لانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ اب تک کئی لوگوں کو اس ضمن میں نوٹسز بھی بھجوادیے گئے ہیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات جاری ہیں، جن میں متعلقہ ادارے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ مذکورہ کیسز کی رپورٹ تکمیل کے مراحل میں ہے اب ان کیسز میں بہت جلد ریفرنسز بھی دائر کیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں