اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ادارے کے تمام ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز)، ڈائریکٹرز اور دیگر افسران پر میڈیا (پرنٹ اور الیکٹرانک) کو انٹرویو دینے پر مکمل پابندی عائد کردی۔

نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگر میڈیا کو کسی ریفرنس یا مقدمے سے متعلق معلومات درکار ہوں گی تو نیب ترجمان، بیورو کا موقف دینے کے مجاز ہوں گے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ تمام معزز اراکین اسمبلی کا احترام کرتے ہیں، ڈی جی نیب لاہور کے میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز کا ریکارڈ پیمرا سے طلب کرلیا ہے جس کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔

بیان میں میڈیا سے درخواست کی گئی کہ وہ جاری تحقیقات کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے مختلف ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں انٹرویوز دیئے، جن میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات پر بات چیت کی تھی۔

چیئرمین نیب نے شہزاد سلیم کے انٹرویوز کی پیمرا سے تمام ریکارڈنگ طلب کر لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی نیب کو کہا ہے وہ لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، چیف جسٹس

ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز کے معاملے کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا اور معاملے پر تحریک استحقاق جمع کرائی گئی۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں کہا گیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے چیئرمین نیب کی ’رضا مندی‘ کے ساتھ مختلف چینلز کو انٹرویو دیا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، ان کی بے عزتی کی جارہی ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ لوگ بدعنوان ہیں۔'

دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہراد کی ’جعلی‘ ڈگری سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کی۔

تاہم اگلے ہی روز عدالت عظمیٰ نے مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق کیس کو خارج کردیا جبکہ نیب نے شہزاد سلیم کی ڈگری کی اصل کاپی بھی جاری کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں