اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات میں خواتین کو جنرل نشستوں پر 5 فیصد ٹکٹ نہ دینے کے خلاف نوٹس پر جواب جمع نہ کروانے والی 6 بڑی سیاسی جماعتوں کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

جن جماعتوں کو نوٹس جاری کیا گیا ان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ،پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین (پی پی پی پی) ،پاکستان راہِ حق پارٹی، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، پاکستان تحریک انصاف (نظریاتی) اور تحریک لبیک اسلام شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن نے مذکورہ معاملے کی سماعت کی۔

اس موقع پر راہ حق پارٹی، پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے وکلاء اور متحدہ مجلس عمل کے وکیل کامران مرتضی کے ایسوسی ایٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ تحریک لبیک اسلام کی جانب سے الیکشن کمیشن میں کوئی پیش نہ ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں کے ضابطہ اخلاق کے منافی اشتہارات کی تشہیر پر چینلز کو نوٹس

پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے فرحت اللہ بابر اور نئیر حسین بخاری جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے آفس سیکریٹری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

جس پر الیکشن کمیشن کے رکنِ پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ کے وکیل کبھی پیش ہوں گے؟ ہر بار آپ آ جاتے ہیں اتنی بڑی جماعت ہے، کوئی وکیل نہیں ہے؟ آپ آئندہ مت آئیں، الیکشن کمیشن کو سیر گاہ بنایا ہوا ہے۔

دورانِ سماعت رکنِ سندھ نے راہِ حق پارٹی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے لوگ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر منتخب ہوئے ہیں؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت کا کوئی امیدوار انتخابات میں کامیاب نہیں ہوا اور یہ غیر پارلیمانی جماعتیں ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا 325 سیاسی جماعتوں کو نوٹس

اس موقع پر ایم ایم اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے پاکستان میں خواتین کو جنرل نشستوں پر ٹکٹ دیئے ہیں اس حوالے سے ہم نے جواب تیار کیا ہے وہ جمع کروادیتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ قانون میں صوبے کی سطح پر خواتین کو جنرل نشست پر کوٹہ دینا شامل ہے، جس پر نیئر حسین بخاری نے کہا کہ آپ 206 کی تشریح کر دیں، اس کے مطابق بات آگے بڑھے گی۔

نیئر بخاری کا مزید کہنا تھا کہ جب الیکشن ہو رہے ہوں تب اس سیکشن پر عمل کرنا چاہیے تھا، پارلیمنٹ نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، اب انتخابی نشان روکنے کا کیا مقصد ہے؟

جس پر الیکشن کمیشن نے جواب نا جمع کرانے والی جماعتوں کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: وہ سیاسی جماعتیں، جن کے ’قائد‘ انتخابات سے باہر ہیں

بعد ازاں پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک قانون بنایا گیا اس قانون کا نفاذ الیکشن کے عمل کے دوران کیا جانا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی نشانات الاٹ کرنے کے وقت اس سیکشن کا استعمال کیا جاتا اور کسی جماعت نے اگر قانون پر عمل نہیں کیا تو اس کو انتخابی نشان نا جاری کردیا جاتا۔

اب سیاسی جماعتوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا کیا فائدہ جب پارلیمنٹ نے کام شروع کر دیا اور ارکان منتخب ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے ملک میں نے 5 فیصد سے زائد خواتین کو جنرل نشستوں پر ٹکٹ دیئے اس سلسلے میں ہم نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں