بھارتی فلم ’کالا‘ پر پابندی کا معاملہ، فریقین سے جواب طلب

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2018
بھارتی فلم کالا رواں برس اپریل میں ریلیز ہوئی تھی—فوٹو بشکریہ فیس بک
بھارتی فلم کالا رواں برس اپریل میں ریلیز ہوئی تھی—فوٹو بشکریہ فیس بک

لاہور ہائی کورٹ میں بھارتی فلم ’کالا‘ کی پاکستان میں نمائش پر پابندی کے حوالے سے دائر درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرلیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فلم ساز سہیل احمد خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں درخواست گزار کی جانب سے ان کے وکیل عامر سعید راں عدالت میں پیش ہوئے۔

مذکورہ درخواست 5 اکتوبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں وزارت اطلاعات و نشریات پاکستان سینسر بورڈ اور دیگر حکام کو فریق بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی فلم کی نمائش پر پابندی اٹھانے پر سید نور کی تنقید

ہائی کورٹ نے سینـٹرل بورڈ آف فلمز سرٹیفکیشن، وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت کامرس اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

نجی سینما مالکان نے بھی مقدمے میں فریق بننے کی درخواست دی جس پر عدالت نے انہیں 16 نومبر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ غیر قانونی طور پر انڈین فلموں کو پاکستان میں دکھایا جا رہا ہے انڈین فلم ’ٹھگز آف ہندستان‘ کو غیر قانونی نمائش کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں عید پر بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی

درخواست گزار نے استدعا کی کہ بھارتی فلموں کی وجہ سے ہماری انڈسٹری ختم ہو رہی ہے لہٰذا عدالت فلم کی پاکستان میں نمائش پر پابندی لگائے۔

مذکورہ معاملے پر عدالت نے 16 نومبر تک فریقین سے جواب طلب کر لیا اور حکم دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر جواب جمع نہ کرایا گیا تو ہم حکم امتناعی جاری کر دیں گے۔

خیال رہے کہ مذکورہ فریقین کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس عید الفطر کے موقع پر حکومت نے ملک میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ’بھارتی فلموں کی نمائش پر عائد پابندی ختم‘

اس حوالے سے جاری نوٹفکیشن میں یہ کہا گیا تھا کہ پابندی عارضی ہے اور اس کے تحت عیدالفطر اور عید الاضحیٰ کے موقع پر 2 ہفتوں تک کوئی بھارتی فلم نمائش کے لیے پیش نہیں کی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو فروغ دینے اور پاکستانی فلموں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں