صوبہ خیبرپختونخوا میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے قانون تیار کرلیا گیا جسے بحث اور منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی کے آئندہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

صوبائی کابینہ کی جانب سے منظور کیے جانے والے مجوزہ بل کے مطابق گھریلو تشدد کی صورت میں خاوند کو 30 ہزار روپے جرمانہ اور 3 ماہ قید ہوگی اور مسلسل گھریلو تشدد کرنے پر بھی خاوند کو سزا ہوگئی۔

مجوزہ بل کے مطابق اہلیہ کی جانب سے خاوند پر جھوٹا الزام لگانے پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: ریاست گھریلو تشدد کے خلاف اقدامات کب اٹھائے گی؟

اس کے علاوہ خاوند، اہلیہ کو کام کرنے کی جگہ، دفتر یا کسی بھی جگہ ڈرانے دھمکانے پر بھی سزا کا مرتکب ہوگا۔

مجوزہ بل کے مطابق اہلیہ کو سوشل میڈیا، انٹرنیٹ، موبائل فون یا ان کے رشتہ داروں کو دھمکانے پر بھی خاوند کو سزا ملے گی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ناچاقی کی صورت میں خاوند کو اہلیہ کی سلامتی کی ضمانت دینا ہوگی جبکہ خاوند، اہلیہ اور بچوں کو نان نفقہ اور دیگر اخراجات دینے کا بھی پابند ہوگا۔

مجوزہ صوبائی بل کے مطابق ناچاقی کی صورت میں تمام عائلی قوانین لاگو ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آگاہی مہم: گھریلو تشدد کیا ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں؟

بل میں مزید کہا گیا کہ گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے اضلاع کی سطح پر ڈی سی کی سربراہی میں کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور کمیٹی متاثرہ خاتون کو طبی امداد، تحفظ اور قانونی معاونت فراہم کرے گی۔

مجوزہ بل کے مطابق اس کمیٹی میں ضلعی ہیلتھ آفسر، سوشل ویلفیئر آفسیر، پبلک پراسیکیوٹر اور پولیس سے ممبران شامل ہوں گے جبکہ سول سوسائٹی سے 4 ممبران اور ویمن کمیشن کی ضلعی سربراہ بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں