سندھ کے صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کراچی پریس کلب پر حملے کی انکوائری کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے کراچی پریس کلب پر حملے کا سخت نوٹس لیا ہے۔

یہ بات انہوں نے پارٹی قیادت کی بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر صحافیوں نے سوال کیا کہ پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی پریس ریلیز سے لگتا ہے کہ سندھ حکومت بھی پریس کلب پر حملے میں ملوث ہے۔

جس پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی پریس کلب پر حملے کی مکمل تحقیقات کرائے گی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: مسلح افراد کے کراچی پریس کلب میں داخلے پر سندھ حکومت سے رپورٹ طلب

انہوں نے واضح کیا کہ کراچی پریس کلب انتہائی قابل احترام ادارہ ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ سی ٹی ڈی نے خود پریس کلب پر حملے کا اعتراف کیا ہے جو سندھ حکومت کے ماتحت ہے۔

جس پر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی وضاحت کی بھی مکمل تحقیقات کرائیں گے، معلوم کریں گے سی ٹی ڈی، کے پی سی میں کیوں داخل ہوئی؟

انہوں نے کہا کہ سینئر صحافیوں سے بدتمیزی کا بھی نوٹس لیا گیا ہے، تحقیقات کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت یقین دلاتی ہے، ایسے معاملے میں کچھ حساس ادارے بھی شامل ہوتے ہیں ہم مکمل انکوائری کرائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی پریس کلب: سادہ لباس مسلح اہلکاروں کی صحافیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی پریس کلب میں مسلح افراد داخل ہوئے تھے اور صحافیوں کو ہراساں کیا تھا۔

کراچی پریس کلب کے حکام نے کہا تھا کہ ’رات 10 بجکر 30 منٹ پر کے پی سی میں درجنوں سادہ لباس مسلح افراد داخل ہوئے، انہوں نے صحافیوں کو ہراساں کیا مختلف کمروں، کچن، بلڈنگ کی بالائی منزلوں اور اسپورٹس ہال کا جائزہ لیا جبکہ انہوں نے جبری طور پر ویڈیوز بھی بنائی اور موبائل کیمرے سے تصاویر بھی لیں‘۔

اس واقعے کے بعد صحافیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور صحافیوں کی جانب سے ان اہلکاروں سے باز پرس کی گئی تھی جس کا مسلح افراد نے اطمینان بخش جواب نہیں دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی پریس کلب کے ستار بھائی بلاول کے منتظر کیوں ہیں؟

کے پی سی نے کہا تھا کہ مسلح افراد 6 ڈبل کیبنز، لینڈ کروزرز، پراڈو اور دیگر گاڑیوں میں آئے تھے جن کے ساتھ ایک پولیس کی گاڑی بھی موجود تھی۔

اس واقع کے دوسرے ہی روز چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں سادہ لباس مسلح افراد کے داخل ہونے اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں