اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکپتن اوقاف اراضی کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 4 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پاکپتن دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی الاٹمنٹ اور دکانوں کی تعمیر پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے نواز شریف کے وکیل منور اقبال کی طرف سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کردیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ نواز شریف کو علم ہی نہیں اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بیرسٹر منور صاحب، آپ کو پتہ ہے آپ جواب میں کیا موقف اختیار کر رہے ہیں، آپ نے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو پتہ بھی ہے آپ سابق وزیر اعظم محترم نواز شریف کی بات کر رہے ہیں، میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ مقدمہ کیا ہے، اگر نواز شریف نے یہ آرڈر نہیں دیا پھر تو ان کے ساتھ دھوکہ ہوگیا، اگر وہ ذمہ داری نہیں لے رہے پھر تو معاملہ ہی ختم ہوگیا اور پھر تو یہ مقدمہ ریفرنس کا بنتا ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ کبھی نواز شریف سے ملے بھی ہیں جس پر وکیل منور اقبال نے جواب دیا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں ان سے ایک مرتبہ مل چکا ہوں جبکہ میں نے جواب نواز شریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نواز شریف کو خود بلا لیتے ہیں، وہ خود آکر بتائیں گے۔

سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 4 دسمبر کے دن ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ نواز شریف اب خود آکر وضاحت کریں انہوں نے نوٹی فکیشن کیوں واپس لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں