امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' نے اپنے نامہ نگار جم اکوسٹا کی وائٹ ہاؤس میں داخلے پر پابندی کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مقدمہ دائر کردیا۔

واضح رہے کہ 8 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا نے امریکا کے صدر سے روسی مداخلت کا سوال شروع ہی کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ تم ’بدتمیز اور گھٹیا شخص ہو‘ اور ’عوام کے دشمن‘ بھی ہو۔

سی این این نامہ نگار جم اکوسٹا
سی این این نامہ نگار جم اکوسٹا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیوز کانفرنس کے دوران صحافی کو ’عوام دشمن‘ کہنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس پاس منسوخ کردیا تھا۔

سی این این انتظامیہ نے مقدمے میں الزام لگایا کہ جم اکوسٹا پر پابندی سیکریٹ سروس کے تحت لگائی گئی جو ادارے کے پہلے اور پانچویں ترامیمی حقوق کے خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مقدمہ واشنگٹن کی ضلعی عدالت میں داخل کیا گیا ہے۔

مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ، چیف آف اسٹاف جون کیلے، پریس سیکریٹری سارا سینڈرز، ڈپٹی چیف آف اسٹاف کمیونیکیشن بل شائن، ڈائریکٹر آف سیکریٹ سروس اور جم اکوسٹا کا کارڈ چھیننے والے سیکرٹ سروس افسر کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں نامزد تمام 6 افراد نے جم اکوسٹا کو جبراً بےدخل کرنے اور ان کی بطور نامہ نگار معطلی میں کردار ادا کیا تھا۔

سی این این میں شائع رپورٹ کے مطابق نشریاتی ادارے نے وائٹ ہاؤس کو بذریعہ مراسلہ جم اکوسٹا کو بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وہ 'سی این این' کے مقدمے کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

سی این این نے زور دیا کہ دیگر خبر رساں ادارے بھی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی مداخلت سے متعلق سوال پر صحافی کو کھری کھری سنادی

خیال رہے کہ جم اکوسٹا کو وائٹ ہاؤس کے شعبے 'سیکرٹ سروس' کے تحت بے دخل کیا گیا۔

11 سال قبل واشنگٹن کی عدالت نے ’سیکرٹ سروس‘ بنانے کی اجازت دی تھی جس کی ذمہ داری وائٹ ہاؤس کے لیے متوقع نامہ نگار کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی اسکروٹنی کرنا ہے۔

11 سال قبل عدالت کی اجازت سے قائم ہونے والا شعبہ نامہ نگار کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے، تاکہ تسلی ہو سکے کہ مذکورہ شخص صدر یا ان کے اہلخانہ کے لیے خطرناک تو نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں