واشنگٹن: سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد پاکستان، امریکا کی جانب سے مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کی نئی پابندیوں سے بچ سکتا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد امریکا کی جانب سے پاکستان کے مذہبی آزادی سے متعلق نئی پابندیوں سے بچنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ جنوری میں امریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے تجویز دی تھی کہ مبینہ ’مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں‘ پر پاکستان کو ’تشویشناک ملک‘ قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: امریکا کے مذہبی آزادی کمیشن کا آسیہ بی بی کی بریت پر اظہار اطمینان

اگرچہ یو ایس سی آئی آر ایف کا طویل عرصے سے یہ مطالبہ رہا ہے لیکن امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو کبھی اس طرح کا ملک نامزد نہیں کیا لیکن مذہبی آزادی پر اپنی سالانہ رپورٹ میں کمیشن کی نشاندہی پر روشنی ڈالی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے 2016 میں بنائی گئی اپنی نئی درجہ بندی میں واحد اور پہلے ملک کے طور پر پاکستان کو اپنی خصوصی واچ لسٹ میں نامزد کیا تھا۔

اس سال کی رپورٹ میں یہ شکایات کی گئی تھی کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر انتہا پسند گروہوں اور سوسائٹی کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کو حملے کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’ملک کے سخت توہین مذہب قانون کے نفاذ کے نتیجے میں مبینہ طور اقلیتوں کے حقوق سلب ہوئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

خیال رہے کہ امریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ نے کہا تھا کہ ’آسیہ بی بی کا کیس واضح کرتا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین کو کس حد تک اقلیتی برادری کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے‘۔


یہ خبر 14 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں