نیب کے 3 افسر تقرری کی اہلیت نہیں رکھتے، رپورٹ عدالت میں پیش

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2018
سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا — فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا — فائل فوٹو

اسلام آباد: خصوصی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کرکے بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے 3 افسران اپنی تقریری کے مطلوبہ میعار پر پورا نہیں اترتے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب میں خلاف ضابطہ تقرریوں پر ازخود نوٹس لیا تھا جس کے بعد عدالتِ عظمیٰ نے متعلقہ افسران کی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

خصوصی کمیٹی میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ایک رکن اور نیب کے ڈائریکٹر جنرل شامل تھے۔

کمیٹی نے رپورٹ میں تجویز دی کہ 17 میں سے فرمان اللہ اور فیاض احمد قریشی کو واپس ان کے پرانے محکمے میں بھیج دیا جائے۔

فرمان اللہ اس وقت نیب خیبرپختونخوا اور فیاض احمد قریشی نیب سکھر کے ڈائریکٹر ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا چیئرمین نیب کی کارکردگی پر اظہارِ اطمینان

خصوصی کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 20 گریڈ کے افسر فرمان اللہ نیب میں اپنے عہدے کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتے کیونکہ انہیں ان کے پرانے محکمے نے جو تجربے کا سرٹیفکیٹ دیا ہے وہ اس ملازمت کے میعار پر پورا نہیں اترتے۔

کمیٹی کی جانب سے تجویز دی گئی کہ اگر قانونی طور پر ممکن ہوسکتا ہے تو انہیں ان کے پرانے محکمے میں واپس بھیج دیا جائے۔

نیب سے قبل فرمان اللہ خیبرپختونخوا کے فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ ڈپارٹمنٹ اور فرنٹیئر ہائی وے اتھارٹی کا حصہ تھے۔

خصوصی کمیٹی نے کہا کہ انہیں جو ایکسپیرئنس سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا تحقیقات، انکوائری، ریسرچ اور قانونی معاملات کا تجربہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کی تقرری کے مقاصد واضح نہیں، پی ٹی آئی

فیاض احمد قریشی کا تعلق کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) سے تھا اور کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان کے بارے میں بھی یہی تجویز پیش کی کہ اگر قانونی طور پر ممکن ہوسکے تو انہیں ان کے گزشتہ محکمے میں واپس بھیج دیا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کی جانب سے جمع کروایا گیا ایکسپیرئرنس سرٹیفکیٹ بھی ان کی نیب میں متعلقہ ذمہ داریوں کے مطابق نہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی یہ ملازمت جاری رکھنے کے اہل نہیں۔

کمیٹی نے تجویز پیش کی ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب مبشر گلزار اپنی ملازمت جاری نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی انہیں ان کے گزشتہ محمکے میں واپس بھیجا جاسکتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

کمیٹی نے جن افسران کی ملازمت جاری رہنے کی تجویز پیش کی، ان میں ظاہر شاہ، بریگیڈیئر (ر) فارق نصیر اعوان، الطاف باوانی، حسین احمد، عتیق الرحمٰن، مرزا سلطان سلیم، مسعود اسلم، مرزا عرفان، نعمان اسلم، رضا خان، عبدالحفیظ خان، مجاہد اکبر بلوچ، ایس ایم حسنین، عبدالحفیظ صدیقی، ظفر اقبال خان، غلام فاروق اور لیفٹننٹ کرنل (ر) طارق محمود بھٹی شامل ہیں۔


یہ خبر 14 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں