سپریم کورٹ نے اسحٰق ڈار کی واپسی سے متعلق نیب کو برطانوی ہوم ڈپارٹمنٹ کے سوالات کا جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے اسحٰق ڈار کی واپسی سے متعلق کچھ سوالات بھیجے ہیں اور مذکورہ سوالات نیب کو بھجوا دیئے گئے ہیں وہ برطانیہ کے ہائی کمیشن کو جواب جمع کرائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار لندن میں گھومتے ہیں، عدالت بلائے تو اُن کے پٹھے کھنچ جاتے ہیں، چیف جسٹس

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کی واپسی ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہوگی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تو اسحٰق ڈار کی بیماری کا بہانہ نہیں رہا، اسحٰق ڈار کہتے ہیں کہ جب انصاف ہوگا تب اس ملک میں واپس آؤں گا۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ نیب برطانوی ہوم ڈپارٹمنٹ کے سوالات کا جواب دے اور ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔

جس کے بعد اسحٰق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان سمیت اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق ریفرنس دائر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو مفرور قرار دے دیا

اس ریفرنس میں ابتدائی طور پر اسحٰق ڈار پیش ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں وہ علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ اب تک واپس نہیں آئے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 21 نومبر 2017 کو نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

بعد ازاں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تھا، جہاں چیف جسٹس نے 9 جولائی اسحٰق ڈار کو وطن کے لیے 3 دن کی آخری مہلت دی تھی، تاہم سابق وزیر خزانہ اسے کے باوجود وطن واپس نہیں پہنچے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں