سپریم کورٹ کا ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ کابینہ میں بھیجنے کا حکم

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2018
عدالت نے سیکریٹری آبپاشی کو بھی نوٹس جاری کردیا — فائل فوٹو
عدالت نے سیکریٹری آبپاشی کو بھی نوٹس جاری کردیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملہ صوبائی کابینہ کو بھیجنے کا حکم دے دیا جبکہ سیکریٹری آبپاشی کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکریٹری آبپاشی کی سرزنش کی اور ان سے استفسار کیا کہ آپ نے عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کی، اور ڈیم کی تعمیر سے متعلق خود ہی فیصلہ کرلیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبائی کابینہ کو معاملہ کیوں نہیں بھیجا گیا اور خود سے یہ فیصلہ کیسے کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: کل سے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے، چیف جسٹس کا حکومت پنجاب کو حکم

عدالتِ عظمیٰ نے عدالتی حکم نہ ماننے پر سیکریٹری آبپاشی کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر پنجاب حکومت خود ہی ڈیم کی تعمیر کرنا چاہتی ہے تو اس کے بارے میں عدالتِ عظمیٰ کو آگاہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈیم بنانے سے متعلق بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کی پارٹنرشپ کی پیشکش کو کیوں ٹھکرا دیا جس پر سیکریٹری آبپاشی نے جواب دیا کہ ’ہم نے انکار نہیں کیا بلکہ ایک کمیٹی بنائی تھی جس نے پیشکش کو مسترد کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم آنے کے باوجود کمیٹی تشکیل دینے والے آپ کون ہوتے ہیں جس پر سیکریٹری آبپاشی نے جواب دیا کہ عدالت کے حکم پر کابینہ سے منظوری لینے کا معاملہ میرے علم میں نہیں ہے، اس وقت شاید دوسرے سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ڈیمز کی مخالفت کرنے والے کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں‘

عدالت نے پنجاب حکومت کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈیم کی تعمیر کا حتمی فیصلہ کرنے کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کابینہ فیصلے سے آگاہ کرے کہ ڈھڈوچہ ڈیم بحریہ ٹاؤن کے ساتھ مل کر بنانا ہے یا خود بنانا ہے۔

عدالت نے بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کی پیشکش سے متعلق تجویز کا جائزہ لینے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں