سندھ میں زائد فیسیں وصول کرنے والے دو بڑے اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی گئی۔

فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے پر 'سٹی اسکول' اور 'بیکن ہاؤس اسکول' کے سندھ بھر میں تمام کیمپس کی رجسٹریشن معطل کی گئی۔

ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز کے مطابق نجی شعبے کے بڑے اسکولوں نے عدالتی احکامات پر عمل کے لیے لکھے گئے پانچ خطوط کو نظر انداز کیا، جس پر ان کی رجسٹریشن معطل کی گئی۔

اسکولوں نے 7 روز میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا تو ان کی رجسٹریشن بحال ہوجائے گی، بصورت دیگر اسکولوں کو سیل کردیا جائے گا۔

وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اسکولوں کو 2001 کے آرڈیننس پر عمل کرنا تھا جو انہوں نے نہیں کیا اور فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافہ کیا۔'

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں بھی یہ بات کی تھی کہ جو اسکول قانون پر عملدرآمد نہیں کریں گے ان کی رجسٹریشن معطل کردی جائے گی اور اگر انہوں نے معطلی کے سات روز بعد بھی قانون پر عملدرآمد نہیں کیا تو ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'اسکولز کو سسٹم میں آنا پڑے گا اور وہ قانون سے ماورا نہیں ہیں۔'

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں من مانا اضافہ روکتے ہوئے 5 فیصد سے زائد فیسیں بڑھانا غیر قانونی قرار دیا تھا اور اضافی فیسیں واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم کئی بڑے اسکولوں نے عدالتی احکامات نظر انداز کرتے ہوئے نہ تو اضافی فیسیں واپس کیں اور نہ ہی فیسوں میں اضافے سے متعلق فیصلے پر عمل کیا۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کو اضافی وصول کی گئی فیسیں سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم

احکامات نہ ماننے پر سپریم کورٹ نے پیر کے روز ڈی جی پرائیویٹ اسکولز اور 4 بڑے نجی تعلیمی اداروں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔

ڈی جی پرائیویٹ اسکولز نے یہ بھی بتایا تھا کہ نجی اسکولوں کے فیس اسٹرکچر کا ریکارڈ بارش کی نذر ہوگیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں