یروشلم: اسرائیل کے وزیر دفاع ایویدور لائبرمین نے غزہ سیز فائر معاہدے کے خلاف احتجاجاً عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق معاہدے سے سخت اختلاف کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی جماعت اسرائیل بیتینو پارٹی، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اتحاد سے الگ ہو رہی ہے۔

لائبرمین کی پارٹی کے حکومتی اتحاد سے الگ ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کی اکثریت صرف ایک سیٹ کی رہ گئی ہے اور حکومت مشکلات کا شکار ہے۔

اسرائیل میں انتخابات کا انعقاد نومبر 2019 میں ہوگا لیکن ایویدور لائبرمین کے استعفے کے بعد ملک میں قبل از وقت انتخابات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

لائبرمین نے صحافیوں کو اپنے استعفے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ 'گزشتہ روز جو ہوا وہ حماس کو دہشت گردی کی مشروط اجازت دینے کے مترادف ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کا زمینی آپریشن، 6 فلسطینی جاں بحق

انہوں نے کہا کہ 'ہم بطور ریاست مختصر عرصے کے لیے خاموش رہنے کے بدلے طویل عرصے کے لیے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا سودا کر رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس قدم کے بعد ہمیں جلد از جلد انتخابات کی تاریخ پر متفق ہونا چاہیے۔

دوسری جانب نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ سیز فائر معاہدے کا دفاع کیا، جس کے بعد 2014 سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان پرتشدد کارروائیوں کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: فلسطینی زخمی کو مارنے پر’کوئی افسوس نہیں‘، اسرائیلی فوجی

نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے ایک عہدیدار نے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، عارضی طور پر لائبرمین کا قلمدان سنبھالیں گے۔

بعد ازاں لیکود پارٹی کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ بنجمن نیتن یاہو نے حکومتی اتحاد کو مستحکم کرنے کے لیے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں