اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بینکوں کو ہیکرز کے مزید حملوں سے بچاؤ کے لیے اپنے سائبر سیکیورٹی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتر بنانے کی ہدایت کردی۔

کراچی میں 2 روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سمیت تمام بینک ایف آئی اے کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے اور معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر کیپٹن محمد شعیب کی سربراہی میں تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم نے مختلف بینکوں کی آئی ٹی کی ٹیم سے ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی عوام کو فون کالز پر نجی معلومات نہ دینے کی ہدایت

یہ ملاقاتیں بینکوں پر ہونے والے ہیکرز کے حالیہ حملوں کے بعد سامنے آئیں جس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں غیر قانونی طور پر رقم منتقل کی گئی تھیں۔

تاہم بینکنگ شعبے نے دعویٰ کیا کہ ہیکرز کے حملوں سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ بینک ایسے کیسز میں انکوائری کے بعد ان کے پیسے انہیں واپس کردے گا۔

ایف آئی اے کی ٹیم کے مطابق حالیہ ہونے والے سائبر حملوں سے سسٹم کی خرابی سامنے آئی ہے، بینکوں کو اپنے آئی ٹی سیکیورٹی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتر بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔

بینکوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنارہے ہیں۔

اجلاس میں ایس بی پی حکام نے ایف آئی اے کو بتایا کہ تمام بینکوں کو تفصیلی طریقہ کار بتادیا گیا ہے جس کے ذریعے بینک اپنے آئی ٹی نظام کو بہتر بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی نظام کو بہتر بنانے کی ذمہ داری بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور سینیئر مینیجمنٹ کی ہوتی ہے، انہیں یقین دہانی کرانی چاہیے ان کے ادارے میں آئی ٹی نظام حقیقی دنیا کے خدشات سے نمٹنے کی صلاحیت کے قابل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینکنگ فراڈ: ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک حکام کی رائے میں اختلاف

انہوں نے بتایا کہ اگر کسی وجہ سے بینک کے پاس خود اتنی مہارت نہیں ہوتی تو وہ باہر سے آئی ٹی ماہر کی معاونت حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بینک ایسوسی ایشن ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کرے گی جو بینکوں کو خود سے اپنے نظام بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سینیئر حکام نے ایف آئی اے کو بتایا کہ بینکوں کے پاس ’سائبر ایمرجنسی رسپونس ٹیم‘ ہونی چاہیے جو ایسے حملوں کو روکے اور دیگر ٹیمیں سائبر حملوں پر ردعمل دینے کے لیے حکام کی اجازت طلب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بات واضح ہے کہ بینک ملازم کی چشم پوشی کے بغیر اس طرح کا کام نہیں ہوسکتا، بینکوں کو اپنے آئی ٹی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری اور اے ٹی ایم کارڈز کو انکرپٹڈ کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے ملازمین کی جانب سے اس طرح کا کوئی بھی کام ایف آئی کو فوری رپورٹ کرنا چاہیے تاکہ اس نیٹ ورک کو پکڑا جاسکے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں