چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے سینیٹ کے رواں سیشن میں داخلے پر پابندی لگادی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے فواد چوہدری سے معافی مانگنے سے متعلق رولنگ دی جس میں معافی نہ مانگنے کی صورت میں وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور پر بحث کی گئی اسی دوران چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کے بیان پر اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے احتجاج پر وزیر اطلاعات کے سینیٹ میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

چیئرمین سینیٹ نے معافی نہ مانگنے کی صورت میں وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: وزیر اطلاعات اور مشاہدہ اللہ خان میں پھر تلخ کلامی، اپوزیشن کا شدید احتجاج

رولنگ کے مطابق وزیر اطلاعات جاری اجلاس کے دوران ایوان میں شرکت نہیں کر سکتے۔

اس سے قبل اپوزیشن نے فواد چوہدری کے بیان پر ایوان بالا میں احتجاج کیا تھا اور وزیر اطلاعات سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایوان میں بدمزگی زیادہ ہوئی ہے، اس طریقے سے ہاوس کے وقار پر بہت اثر پڑ رہا ہے، اس بدمزگی کا علاج ہمارے پاس تو نہیں سوائے باہر جانے کے۔

انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس اس بدمزگی کا علاج ہے لیکن آپ کی بات بھی نہیں مانی گئی، آپ نے مائیک بند کیا اس کے باوجود بات جاری رکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک معافی نہیں مانگی جاتی یہ سب بیکار ہوگا بعد ازاں اپوزیشن نے وزیر اطلاعات کے بیان پر ایوان بالا سے واک آوٹ کیا تھا۔

اس سب پر چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت دل بڑا کرے، رویا ٹھیک رکھنا حکومت کا کام ہے۔

دو روز قبل مشاہد اللہ خان نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ایوان بالا میں دیے گئے بیان پر سخت ردعمل دیا تھا جس پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا تھا جبکہ فواد چوہدری اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے تاہم سینیٹر نعمان وزیر اور مشاہد اللہ خان کے درمیاں تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ریڈیو پاکستان میں مالی بحران پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’30 سال کے تجربہ کاروں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا، سابق حکمرانوں نے قومی خزانے کو ایسے لٹایا جیسے ڈاکو ڈانس پارٹی میں لٹاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز،ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن کو تباہ کردیا گیا،عوام کے پیسے لوٹنے والوں کو کڑی سزا دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو مسلم لیگ (ن) نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری پر سینیٹ میں آنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی فیصلے پر احتجاج: حکومت کی ناکامی 'خدا کا انصاف'، مشاہداللہ

سینیٹ کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے قومی اسمبلی میں بیان کی مذمت کی گئی تھی۔

3 اکتوبر وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے ایوان بالا میں آکر ایک مرتبہ پھر مشاہد اللہ خان پر تنقید کی تھی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا تھا۔

سینیٹ کی کارروائی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ کل جو ہوا یہ سب پہلی دفعہ ایوان میں نہیں ہوا، ایوان کا تقدس پامال کیا جاتا ہے، ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ ایوان چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات آپ کی کرسی کو بے توقیر کرتے ہیں تو ہم برداشت نہیں کریں گے، ہم اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، پورے ایوان کی عزت مٹی میں ملانے کی ذمہ داری ان کی بنتی ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ایوان میں چور ڈاکو، چور ڈاکو کر کے ہمارے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے جا رہے، وزراء اس طرح بات نہیں کرتے، حکومت چلانا وزراء اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضیاء الحق کے دور میں بھی ایسے تماشے نہیں دیکھے، یہ روش ہم قائم نہیں ہونے دیں گے، اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ وزیر اطلاعات ایوان میں آکر معافی مانگیں، معافی نہیں مانگی تو ہم بھی دیکھتے ہیں ایوان کو کہاں چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایوان پھر باہر چلائیں گے، جس کے بعد اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر ایوان سے واک آوٹ کیا۔

بعد ازاں راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کے وعدوں کے الٹ ہو رہا ہے، کہا گیا کہ 2 گاڑیاں اور 2 ملازم رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنے والوں کے خلاف ایک برابر کے بنیاد پر کارروائی ہونی چاہیے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ آپ نے ان لوگوں کو کابینہ میں رکھا جو سابقہ حکومتوں میں رہے، جو بدنام رہے، ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا؟

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ پرویز مشرف کے ساتھ رہے، صرف مخالفین کو نشانہ بنانا قبول نہیں کریں گے،پسند اور ناپسند سے دکھ ہوتا ہے، اس طرح کا طرز عمل کا مثبت اثر نہیں ہوگا۔

عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سینیٹ میں قرار داد

علاوہ ازیں سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

قرارداد سینیٹر طلحہ محمود نے پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی مسلسل قید پر اظہار تشویش کرتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ ضرورت ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ دوبارہ امریکا کے ساتھ اٹھایا جائے اور حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد از جلد واپسی کے لیے اقدامات کرے۔

ماحولیات تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا ساتواں نمبر

اس سے قبل سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں شروع ہوا تو وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرایا۔

جواب کے مطابق پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر آگیا، جرمن واچ نے گلوبل کلائیمیٹ رسک انڈیکس 2017 جاری کیا ہے، لسٹ میں 1996 سے 2015 تک سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست تیار کی گئی تھی۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ گذشتہ 2 دہائیوں سے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ 10 مملاک کی فہرست جاری کی گئی جس میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔

علاوہ ازیں وزیر انچارج برائے ہوا بازی ڈویزن نے تحریری جواب جمع کرایا جس کے مطابق پی آئی اے کے 7 جہاز اس وقت میٹیننس پراسیس میں ہیں، پی آئی اے نے جہاز خریدنے کی بجائے ڈرائی لیز پر حاصل کئے ہیں، فنڈز کی دستیابی پر جہاز حاصل کئے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں