لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست گزار وکلا کو 20 نومبر کو دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا اعلان

اس سے قبل شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔

درخواست قانون دان اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست مسترد کی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ججز صاحبان نے شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر خلاف قانون فیصلہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواست پر فیصلہ سنایا پہلے گیا اور لکھا بعد میں گیا، درخواست گزار وکیل کی عدم موجودگی میں سنایا گیا فیصلہ غیر آئینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر دیئے گئے حکم کو ریویو کیا جائے۔

شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں درخواست جمع کرا دی۔

شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے درخواست قومی اسمبلی اسپیکر آفس میں جمع کرائی گئی۔

درخواست پر خواجہ آصف، مریم اورنگزیب اور دیگر کے دستخط موجود ہیں، جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے لیے اپوزیشن لیڈر کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے 17 اکتوبر کے اجلاس میں پیش کرنے کا حکم

خیال رہے کہ نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گزشتہ ماہ صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان کے لیے طلب کیا تھا جہاں انہیں نیب نے باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں