سپریم کورٹ نے جنگ اور دی نیوز کو چیف جسٹس سے منسوب وفاقی حکومت کے خلاف ریمارکس شائع کرنے کے بعد غیر مشروط معافی پر نوٹس خارج کر دیا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جنگ اور دی نیوز کی جانب سے چیف جسٹس سے منسوب وفاقی حکومت سے متعلق ریمارکس پر جاری کیے گئے نوٹس کی سماعت کی۔

ادارے کی جانب سے ایڈیٹر جنگ حنیف خالد عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں یہ خبر کیسے چلائی گئی اور پھر رات کو ٹی وی پروگرام میں بیٹھ کر اس پر بحث کرائی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے رپورٹر عدالت آتے نہیں ہیں، آپ اداروں کے درمیان ٹکراؤ کرانا چاہتے ہیں؟

مزید پڑھیں: غلط خبر شائع کرنے پر ’جنگ’ اور ’دی نیوز‘ کو عدالتی نوٹس

انہوں نے کہا کہ غلط ریمارکس منسوب کر کے رات کو پروگرام کرادیا گیا، کبھی شاہ زیب پروگرام کرتا ہے کبھی کوئی اور پروگرام کرتا ہے، کیا ہم اداروں کو نقصان پہنچانے کے لیے بیٹھے ہیں؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ساری غلط رپورٹنگ ہمیشہ آپ کا ادارہ ہی کیوں کرتا ہے، غلط خبر چلا کر اگلے دن ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسی خبر چھاپ دی گئی جس کی کوئی بنیاد نہیں اور جس انداز سے تردید چھاپی گئی وہ بھی عجیب ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کا رپورٹر یہاں نہیں تھا، ایڈیٹر جنگ نے کہا کہ میں نے اپنے رپورٹر کو پانچواں نوٹس دیا ہے، میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: دی نیوز کے رپورٹر نے اپنی خبر پر معافی مانگ لی

بعد ازاں دی نیوز کے سینئر کورٹ رپورٹر سہیل خان نے عدالت کو بتایا کہ میں 15 سال سے رپورٹنگ کر رہا ہوں، یہ خبر پہلے تمام ٹی وی چینلز پر نشر کی گئی مجھے شکوہ ہے، ہم صحیح رپورٹنگ کرتے ہیں۔

عدالت نے غیر مشروط معافی نامے پر نوٹس خارج کرتے ہوئے جنگ اور دی نیوز کو آئندہ محتاط رپورٹنگ کی ہدایت کر دی۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے غلط خبر شائع کرنے پر روزنامہ جنگ اور دی نیوز کو نوٹس جاری کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’حکومت میں نہ اہلیت ہے نہ صلاحیت، جنگ اور دی نیوز نے یہ شہ سرخی لگائی ہے‘ یہ جھوٹی خبر ہے۔

معزز چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے تو بنی گالا کیس میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حوالے سے بات کی تھی، عدالتی کارروائی کی ریکارڈنگ موجود ہے وہ چلا لیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹی وی چینلز کو غلط خبریں نشر کرنے پر پیمرا کی تنبیہ

اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس خبر کے ٹکر بھی چلائے گئے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ غلط خبر پر پروگرام بھی کیے گئے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل بنی گالا تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی، جس میں چیف جسٹس نے سی ڈی اے سے متعلق ریمارکس دیے تھے، تاہم جنگ اور دی نیوز نے اپنے اخبار کی شہ سرخی میں حکومت کا ذکر کیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

HonorBright Nov 15, 2018 05:09pm
Can we have another show tonight on this topic Hamid Mir bhai?