اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ماہر ماحولیات نے بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بھٹوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک بھر میں ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ماہر ماحولیات ڈاکٹر پرویز اشرف نے عدالت کو بتایا کہ رواں سال ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں ہونے والی اسموگ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈاکٹر پرویز اشرف سے مکالمہ کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق معاملات دیکھنے کے لیے درخواست قبول کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا جس پر ماہر ماحولیات نے کہا کہ جب مجھے فریضہ سونپا گیا اور کام شروع کیا تو متعدد مسائل سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں اسموگ کا خطرہ، تدریسی اداروں کے لیے احتیاطی تدابیر جاری

ڈاکٹر پرویز اشرف نے عدالت کو بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی عوام کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔

اپنے کام کی وضاحت پیش کرتے ہوئے ماہر ماحولیات نے بتایا کہ سیکریٹری ماحولیات کے ساتھ مل کر پہلے اجلاس کیا پھر سپارکو سے اسموگ سے متعلق جمع کی گئیں تصاویر اور ڈیٹا کا جائزہ لیا اور اینٹوں کے بھٹوں سے متعلق پنجاب کو 3 حصوں میں تقسیم کیا۔

ڈاکٹر پرویز نے کہا کہ ریڈ زون میں بھٹوں پر مکمل پابندی عائد ہے، گرین زون میں بھٹے کام کرسکتے ہیں جبکہ یلو زون میں کیس ٹو کیس اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھٹوں پر پابندی عائد کرنے سے لوگوں کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں بے روزگاری بھی بڑھے گی، تاہم کوشش یہ ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی کو تبدیل کرکے انہیں ماحول دوست بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کا ایک سبب فصلوں کی باقیات نذرِ آتش کرنا ہے، تحقیق

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا نیپال کی طرح زگ زیگ ٹیکنالوجی پاکستان میں بھی استعمال ہوسکتی ہے جس پر ڈاکٹر پرویز نے بتایا کہ بھٹوں کو ماحول دوست بنانے کے لیے فی بھٹہ 25 لاکھ روپے اخراجات آئیں گے، جس سے 80 فیصد تک آلودگی کا خاتمہ ہوگا۔

ڈاکٹر پرویز اشرف نے عدالت کو بتایا کہ ’زگ زیگ ٹیکنالوجی‘ کے حصول کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ سے بات چیت کی ہے جو گرین ونڈو متعارف کروانے پر تیار ہوچکا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ماہر ماحولیات ڈاکٹر پرویز اشرف کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے وقت دے دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بھٹوں کی بندش سے پیدا ہونے والی بے روزگاری کو اہم بنیادی حقوق کا معاملہ قرار دیا اور متعلقہ سیکریٹری کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کا اسموگ کمیشن کی سفارشات نافذ کرنے کا حکم

ادھر لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے ماحولیات آلودگی سے متعلق پٹیشن کو نمٹاتے ہوئے حکومتِ پنجاب کو اسموگ کمیشن کے قواعد و ضوابط اور سفارشات کو اصل شکل میں نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ اسموگ کمیشن ایسے بھٹوں کو بند کردے گا جو زگ زیگ ٹیکنا لوجی کا استعمال نہیں کرتے، ایسی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی جو آلودہ دھواں چھوڑتی ہیں اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کرنے والی انڈسٹریل یونٹس کے خلاف شکنجہ تنگ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ کھیتوں میں چاول کی فصل کی باقیات جلانے پر پابندی ہوگی جبکہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں گے اور ماحول کی آگاہی کے لیے مہمات بھی چلائی جائیں گی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی ہدایت پر اسموگ کمیشن کا قیام عمل میں آیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں