بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کی جبراً واپسی روک دی

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2018
گزشتہ سال میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی تھی—فائل فوٹو
گزشتہ سال میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی تھی—فائل فوٹو

بنگلہ دیش نے اپنے ملک سے پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی جبراً واپسی روکنے کی یقین دہانی کرادی۔

الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش روہنگیا ریلیف کے کمشنر عبدالکلام نے بتایا کہ ’کسی کو بھی میانمار واپسی پر مجبور نہیں کیا جائے گا‘

یہ بھی پڑھیں: ’روہنگیا مسلمان، میانمار میں واپسی سے خوفزدہ‘

اگست 2017 میں فوجی کی جانب سے مسلمانوں کے قتل عام کے بعد میانمار کی ریاست راخائن سے تقریباً ساڑھے 7لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے اور فوجی کریک ڈاؤن کے بعد اقوام متحدہ نے نسل کشی کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 485 خاندان کے 2 ہزار 260 روہنگیا مسلمانوں کو میانمار واپس بھیجنے کا عمل شروع ہونا تھا۔

اس معاہدے کے بعد 42 امدادی ایجنسیوں اور سول سوسائٹی گروپوں نے ایک بیان میں اس اقدام کو ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ (روہنگیا) خوفزدہ ہیں کہ اب وہ میانمار واپس جائیں گے تو ان کے ساتھ کیا ہوگا‘۔

13 نومبر کو اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کی جانب سے پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی جبراً بے دخلی کا عمل انسانی حقوق کے خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میانمار میں روہنگیا نسل کشی اب بھی جاری ہے، اقوام متحدہ

کمشنر عبدالکلام نے کہا کہ ’روہنگیا مسلمانوں نے بہت مظالم کا سامنا کیا تاہم یہ فطری ہے کہ وہ واپس جانے میں خوف محسوس کریں گے‘۔

ایک سوال کے جواب میں عبدالکلام نے کہا کہ ’بنگلہ دیش اور میانمار کے مابین معاہدے کی رو سے تمام انتظامات مکمل ہیں تاہم امید کرتے ہیں کہ میانمار حکام اپنے وعدے کی پاسداری کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش سے روہنگیا مسلمانوں کی ’جبراً واپسی‘ روکنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت نے دارسمان کی رپورٹ بھی مسترد کردی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اعلیٰ فوجی قیادت کو جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور روہنگیا افراد کے خلاف نسل کشی کے الزام میں ٹرائل ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں