کراچی میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 کم سن بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کردی گئی جس میں چیف جسٹس سے اس معاملے پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

درخواست جوڈیشل ایکٹویزم پینل کے سربراہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ حکومت شہریوں کا جانی تحفظ کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، ناقص اور زائد المعیاد خوراک کھانے سے ننھے بچوں کی ہلاکتیں لمحہ فکریہ ہیں۔

درخواست گزارکا کہنا تھا کہ بچوں کی ہلاکت سندھ فوڈ آرڈینینس 2016 پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث ہوئی، شہریوں کو مضر صحت خوراک کی فراہمی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل

ان کا کہنا تھا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے پاس فنڈز ہیں نہ عملہ جو مجرمانہ غفلت ہے، پاکستان گوشت کے معاملے میں خود کفیل ہے لیکن درآمد کیے جانے والے گوشت کا معیار چیک نہیں کیا جارہا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عظمیٰ سندھ حکومت کو سندھ فوڈ اتھارٹی مکمل فعال کرنے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے سزا دینے کے احکامات جاری کرے۔

خیال رہے کہ 11 نومبر 2018 کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام نے کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیا تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاندان کے 2 بچے ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد جاں بحق ہوئے تھے اور بچوں کی والدہ اور بہن کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق متاثرہ گھرانے نے زمزمہ پر واقع ریسٹورنٹ ایری زونا گرل سے کھانا اور چنکی منکی سے سوئٹس کھائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مضر صحت کھانے سے 2 بچوں کی ہلاکت، فوڈ اتھارٹی کی نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل

واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں صوبائی وزیر خوراک ہری رام کشوری لال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ ’ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں